بی جے پی نے لال قلعے پر تشدد کا ارتکاب کیا، اروند کیجریوال نے یوپی میں کسان مہاپنچایت میں خطاب کرتے ہوئے لگایا الزام
نئی دہلی، یکم مارچ: دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے اتوار کو کسان مہاپنچایت میں یوم جمہوریہ کے موقع پر کسانوں کی ٹریکٹر ریلی کے دوران لال قلعے میں ہونے والے تشدد کا الزام بھارتیہ جنتا پارٹی پر لگایا۔
کیجریوال اتر پردیش کے میرٹھ شہر میں ’’کسان مہاپنچایت‘‘ سے خطاب کر رہے تھے۔ عام آدمی پارٹی کے متعدد رہنماؤں نے بھی اس تقریب میں شرکت کی۔ دی انڈین ایکسپریس کے مطابق 5،000 افراد سے زیادہ لوگ اس اجلاس میں شریک تھے۔
کیجریوال نے کہا ’’لال قلعے پر پرچم لہرانے والے بی جے پی کارکن تھے۔‘‘ دہلی کے وزیر اعلی نے مزید الزام لگایا کہ مظاہرین دہلی کی سڑکوں سے ناواقف تھے، انھیں جان بوجھ کر غلط راستہ دکھایا گیا تھا۔
واضح رہے کہ مظاہرین کا ایک حصہ 26 جنوری کو لال قلعے میں داخل ہوا تھا اور وہاں مذہبی جھنڈے لہرائے تھے۔ اداکار دیپ سدھو پر یہ تشدد بھڑکانے کا الزام لگایا گیا تھا، جو بی جے پی ایم پی سنی دیول کا قریبی ہے۔ اس ماہ کے شروع میں اسے گرفتار کیا گیا ہے۔
کیجریوال نے کسانوں پر ملک دشمنوں کا لیبل لگانے اور ان کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کرنے پر مرکزی حکومت کی تنقید کی۔ انھوں نے مزید کہا کہ انگریزوں میں بھی کسانوں کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کی ہمت نہیں تھی۔ ’’آپ [بی جے پی] کسانوں کو دہشت گرد کہتے ہیں؟ لاکھوں کسان ہیں جن کے بیٹے ملک اور دہلی کی سرحدوں پر ہیں۔‘‘
دہلی کے وزیر اعلی نے مزید کہا ’’کسانوں پر لاٹھیوں کی بارش کی گئی، احتجاجی مقامات پر زمین میں کیلیں کھودی گئیں۔ یہاں تک کہ انگریزوں نے بھی ایسے مظالم نہیں کیے۔ بی جے پی نے تو انگریزوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔‘‘