بی جے پی کے پاس پلوامہ حملے سے متعلق چھپانے کے لیے کچھ نہیں ہے، ستیہ پال ملک کے الزامات کے بعد امت شاہ کا دعویٰ
نئی دہلی، اپریل 23: مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے ہفتہ کو کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے پاس 2019 کے پلوامہ حملے کے بارے میں چھپانے کے لیے کچھ نہیں ہے۔
14 فروری 2019 کو ایک خودکش بمبار کے ذریعے دھماکہ خیز مواد سے بھری کار جموں اور کشمیر کے پلوامہ ضلع میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے اہلکاروں کو لے جانے والی بس سے ٹکرا گئی، جس میں 40 افراد ہلاک ہوئے۔ پاکستان میں مقیم دہشت گرد تنظیم جیش محمد نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
14 اپریل کو دی وائر کو دیے گئے ایک انٹرویو میں جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے دعویٰ کیا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ان سے کہا تھا کہ وہ ان غلطیوں کے بارے میں بات نہ کریں جس کی وجہ سے یہ واقعہ پیش آیا۔
ہفتہ کے روز شاہ کے تبصرے ستیہ پال ملک کے الزامات پر حکومت کا پہلا ردعمل ہیں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ اس مسئلے پر عوامی طور پر بات نہیں ہونی چاہیے۔ انھوں نے کہا ’’اگر انھیں [ستیہ پال ملک] کو بے ضابطگیوں کے بارے میں معلومات تھیں تو انھیں اپنے دور میں بات کرنی چاہیے تھی۔ اب وہ ایسے دعوے کیوں کر رہے ہیں؟‘‘
شاہ کے دعوے کے برعکس ملک نے حملے کے ایک دن بعد ہی دی انڈین ایکسپریس کو بتایا تھا کہ یہ واقعہ جزوی طور پر انٹیلی جنس کی ناکامی کی وجہ سے پیش آیا تھا۔ انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ سیکیورٹی فورسز دھماکہ خیز مواد سے بھری گاڑی کی لوڈنگ اور نقل و حرکت کا پتہ لگانے میں ناکام رہیں۔
دی وائر کے ساتھ انٹرویو میں سابق گورنر نے دعویٰ کیا کہ یہ حملہ سنٹرل ریزرو پولیس فورس اور مرکزی وزارت داخلہ کی نااہلی اور لاپرواہی کی وجہ سے ہوا، جس کی سربراہی اس وقت راجناتھ سنگھ کررہے تھے۔
ملک نے الزام لگایا کہ سی آر پی ایف نے مرکز سے اپنے اہلکاروں کو لے جانے کے لیے ہوائی جہاز کے لیے کہا تھا، لیکن وہ انھیں فراہم نہیں کیا گیا۔ قافلے میں 78 گاڑیاں شامل تھیں جو 2500 سے زائد اہلکاروں کو لے جا رہی تھیں۔
سابق گورنر نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ مودی کے علاوہ قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال نے بھی ان سے اس معاملے پر بات نہ کرنے کو کہا تھا۔
دریں اثنا امت شاہ نے کہا کہ عوام اور میڈیا کو الزامات لگانے والوں کی ساکھ کی جانچ کرنی چاہیے۔
وزیر داخلہ نے کہا ’’ہمیں یہ بھی پوچھنا چاہیے کہ ایسے لوگوں کو یہ باتیں صرف ہم سے علاحدگی کے بعد ہی کیوں یاد آتی ہیں۔ جب وہ اقتدار میں ہوتے ہیں تو ان کے ضمیر کیوں نہیں جاگتے؟‘‘
شاہ نے مرکزی تفتیشی بیورو کے ذریعے ملک کو پوچھ گچھ کے لیے بلانے اور پلوامہ حملے سے متعلق ان کے الزامات کے درمیان کسی بھی تعلق کو بھی مسترد کردیا۔
ملک کو تاجر انل امبانی کی ریلائنس جنرل انشورنس سے متعلق مبینہ بدعنوانی کے معاملے میں ’’کچھ وضاحتوں‘‘ کے لیے 28 اپریل کو دہلی میں مرکزی ایجنسی کے اکبر روڈ گیسٹ ہاؤس میں حاضر ہونے کو کہا گیا ہے۔
شاہ نے کہا ’’یہ پہلی بار نہیں ہے کہ انھیں بلایا گیا ہو۔ ان سے مبینہ انشورنس گھوٹالے میں تحقیقات کی جا رہی ہیں اور تحقیقاتی ایجنسی صرف اپنا فرض ادا کر رہی ہے۔‘‘