مدھیہ پردیش اسمبلی میں مظاہرین سے سرکاری اور نجی املاک کے نقصانات کی وصولی کا بل بغیر بحث کے پاس کیا گیا
نئی دہلی، دسمبر 25: مدھیہ پردیش اسمبلی نے جمعرات کو صوتی ووٹ کے ذریعے اور بغیر کسی بحث کے سرکاری اور نجی املاک کو پہنچنے والے نقصان کی وصولی اور ازالے کے لیے ایک بل منظور کیا۔
مدھیہ پردیش ڈیمج ٹو پبلک اینڈ پرائیویٹ پراپرٹی ریکوری بل 2021، وزیر داخلہ نروتم مشرا نے پیش کیا۔ کانگریس کے اراکین اسمبلی نے یہ شکایت کرتے ہوئے واک آؤٹ کیا کہ قائد حزب اختلاف کمل ناتھ کو ریاست میں دیگر پس ماندہ طبقات کے ریزرویشن سے متعلق قرارداد پر بولنے کا موقع نہیں ملا۔
مشرا نے کہا ’’وہ لوگ جنھوں نے اپنے گھروں سے پتھر پھینکے اور سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچایا، وہ اب قانون کے دائرے میں آئیں گے۔ انھیں بخشا نہیں جائے گا۔ یہ بل اس لیے بھی لایا گیا ہے تاکہ سماج دشمن عناصر اور فسادات کروانے والوں کو اب قانون کا خوف ہو۔‘‘
اگر گورنر منگو بھائی پٹیل اس بل کو منظور کرتے ہیں تو مدھیہ پردیش اتر پردیش اور ہریانہ کے بعد ایسا قانون بنانے والی تیسری بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت والی ریاست بن جائے گا۔
اتر پردیش نے مارچ 2020 میں شہریت ترمیمی قانون مخالف مظاہرین سے ہرجانے کی وصولی کے لیے ایک آرڈیننس کو منظوری دی تھی۔ ہریانہ نے تین زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج کے درمیان اس سال مارچ میں نقصانات کی وصولی کے لیے ایک بل پاس کیا تھا۔
مدھیہ پردیش میں بل کی دفعات حکام کو ان لوگوں سے جرمانے وصول کرنے کی اجازت دیتی ہیں جو سرکاری یا نجی املاک کو نقصان پہنچانے والے کاموں کی حوصلہ افزائی اور مدد کرتے ہیں۔
بل کے مطابق ریاستی حکومت ایک ریٹائرڈ ڈسٹرکٹ جج یا ریٹائرڈ سکریٹری کی سربراہی میں ایک کلیمز ٹریبونل تشکیل دے سکتی ہے تاکہ احتجاج کے دوران ہونے والے نقصانات کی وصولی کی جا سکے۔ ٹربیونلز کسی فرد یا حکومت کو پہنچنے والے ہرجانے کی دگنی رقم کی وصولی کا حکم دے سکتے ہیں۔
اگر ٹربیونل کی طرف سے فیصلہ کیا گیا معاوضہ حکم کی تاریخ سے 15 دنوں کے اندر ادا نہیں کیا جاتا ہے، تو ملزم شخص معاوضہ کی رقم پر سود ادا کرنے کا بھی ذمہ دار ہوگا۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق کلیمز ٹربیونل کے سامنے مقدمات کو تین ماہ کے اندر حل کر لیا جائے گا اور متاثرہ فریق صرف ہائی کورٹ میں اس حکم کو چیلنج کر سکتے ہیں۔