بہار میں ریاستی حکومت جلد ہی ذات کی بنیاد پر مردم شماری کے لیے کام شروع کرے گی: نتیش کمار

نئی دہلی، مئی 16: بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے پیر کو کہا کہ ان کی حکومت جلد ہی ریاست میں ذات کی بنیاد پر مردم شماری کرانے کے لیے کام شروع کر دے گی۔

کمار نے پٹنہ میں نامہ نگاروں کو بتایا ’’اس میں زیادہ وقت نہیں لگے گا۔ ہم ایک آل پارٹی میٹنگ بلائیں گے جہاں نمائندے اپنی تجاویز دے سکتے ہیں۔ اس کے بعد کابینہ کی منظوری دی جائے گی۔ طریقہ کار، جیسے کتنے اہلکاروں کو تعینات کرنا ہے وغیرہ، پر بھی کام کیا جائے گا۔‘‘

کمار نے کہا کہ انھوں نے یہ بات اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو تک بھی پہنچائی ہے جنھوں نے اس معاملے پر بات چیت کے لیے گذشتہ ہفتے ان سے ملاقات کی تھی۔

جنتا دل (یونائیٹیڈ) کے سربراہ نے یہ بھی کہا کہ آل پارٹی میٹنگ پہلے بھی ہو سکتی تھی لیکن انتخابات سمیت دیگر مصروفیات کی وجہ سے تاخیر ہوئی۔

ہندوستان نے آخری بار 1931 میں ذات کی بنیاد پر مردم شماری کی تھی۔ آزاد ہندوستان میں مردم شماری کی رپورٹوں میں درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کی آبادی کے اعداد و شمار تو شائع کیے گئے ہیں لیکن دیگر ذاتوں کے گروہوں کی نہیں۔

تاہم مرکزی حکومت کے ذریعے نافذ کئی فلاحی پروگرام ذات کی شناخت پر مبنی ہیں۔ ملک کے کئی حصوں میں ذات پات سیاست میں بھی کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔

مرکز نے ملک میں ذات کی بنیاد پر مردم شماری کرانے سے انکار کر دیا ہے۔ حکومت نے 23 ستمبر کو سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ یہ مشق ’’انتظامی طور پر مشکل‘‘ ہوگی۔

اس کے تین دن بعد نتیش کمار نے مرکز پر زور دیا تھا کہ وہ ذات کی بنیاد پر مردم شماری شروع کرنے کے بارے میں اپنے موقف پر نظر ثانی کرے۔ انھوں نے کہا تھا کہ ’’یہ [ذات کی بنیاد پر مردم شماری] پسماندہ ذاتوں کی شناخت میں مدد کرے گی۔ نتیجتاً ان کی ترقی کے لیے اصلاحی اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔‘‘

23 اگست کو کمار نے بہار کی 10 سیاسی جماعتوں کے ایک وفد کی قیادت بھی کی تھی تاکہ وہ ذات کی بنیاد پر مردم شماری کے لیے دباؤ ڈالنے کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کر سکیں۔ یہ اس وقت ہوا جب مرکزی وزارت داخلہ نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ اس نے ایسی مردم شماری نہ کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔