بہار حکومت کے ذات پات کے سروے میں مسلمانوں اور یادووں کی آبادی میں اضافہ کر کے رپورٹ پیش کی گئی ہے: امت شاہ
نئی دہلی، نومبر 6: مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے اتوار کو الزام لگایا کہ بہار حکومت کے ذات پر مبنی سروے نے ریاست میں مسلمانوں اور یادووں کی تعداد میں اضافہ دکھایا ہے اور ریاستی حکومت کی خوشنودی کی سیاست کے ایک حصے کے طور پر ایک انتہائی پسماندہ طبقات کی تعداد کو کم دکھایا ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما نے یہ تبصرہ جنتا دل (متحدہ) کے سربراہ نتیش کمار کی قیادت میں عظیم اتحاد کی حکومت کی جانب سے سروے کے نتائج جاری کیے جانے کے بعد ریاست میں اپنی پہلی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اتوار کو شاہ نے کہا کہ بی جے پی اس وقت بہار حکومت کا حصہ تھی، جب ذات پر مبنی سروے کا فیصلہ لیا گیا تھا۔
وزیر داخلہ نے الزام لگایا ’’سروے نے یادو اور مسلمانوں کی تعداد میں اضافہ کیا، جب کہ ای بی سی [انتہائی پسماندہ طبقات] کی تعداد کم کی۔ لالو-نتیش کی جوڑی نے پسماندہ طبقات اور ای بی سی کے ساتھ ناانصافی کی ہے۔‘‘
شاہ نے راشٹریہ جنتا دل پر خوشامد کی سیاست میں ملوث ہونے کا الزام لگایا۔ انھوں نے کہا کہ مظفر پور، ساسارام، بہار شریف، پورنیا، کٹیہار، بھاگلپور اور بہار کے دیگر حصوں میں انھوں نے مسلمانوں کو مطمئن کرنے کی کوشش کی ہے۔
امت شاہ نے کہا ’’اگر اسے نہ روکا گیا تو سرحدی علاقے کو ایک بڑے مسئلے کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘‘
بہار کے ذات کے سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ انتہائی پسماندہ طبقات36% ہے، جو کہ سب سے بڑا سماجی طبقہ ہے۔ اس کے بعد دیگر پسماندہ طبقات بہار کی 13.07 کروڑ سے زیادہ آبادی کا 27.13 فیصد ہیں۔ اس میں یہ بھی پایا گیا کہ مسلمانوں کی آبادی 17.70 فیصد ہے جب کہ ہندو ریاست کی آبادی کا تقریباً 82 فیصد ہیں۔
یادو واحد سب سے بڑا ذات کا گروپ تھے، جو بہار کی کل آبادی کا 14.27 فیصد ہیں۔ کمیونٹی ریاست میں دیگر پسماندہ طبقات کا حصہ بنتی ہے۔
بہار کی مخلوط حکومت جس میں بنیادی طور پر جنتا دل (متحدہ)، لالو پرساد یادو کی قیادت والی راشٹریہ جنتا دل اور کانگریس شامل ہیں، نے دلیل دی کہ ذات پات پر مبنی سروے سے ریاست کے دیگر پسماندہ طبقات اور دیگر ذاتوں کی حقیقی آبادی کی شناخت میں مدد ملے گی۔
بہار ذات کے سروے کے بارے میں شاہ کے دعوے ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب اپوزیشن پارٹیاں حکمراں بی جے پی کو گھیرنے کے لیے ملک بھر میں ذات پات پر مبنی مردم شماری کا مطالبہ کر رہی ہیں۔
9 اکتوبر کو کانگریس نے اعلان کیا کہ اگر وہ اگلے سال کے لوک سبھا انتخابات میں اقتدار میں آتی ہے تو وہ ملک بھر میں ذات پات پر مبنی مردم شماری کرائے گی۔ اپوزیشن پارٹی نے آئندہ اسمبلی انتخابات جیتنے کی صورت میں چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش اور تلنگانہ میں ذات پات پر مبنی سروے کرانے کا بھی وعدہ کیا ہے۔