بھارت بند: کسانوں نے کئی ریاستوں میں زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کیا، اپوزیشن جماعتوں نے بند کی حمایت کی

نئی دہلی، ستمبر 27: تینوں متنازعہ زرعی قوانین کے نفاذ کی پہلی سالگرہ کے موقع پر کسانوں یونینوں کی مشترکہ تنظیم سمیکت کسان مورچہ نے آج 27 ستمبر 2021 کو پیر کو ملک گیر بھارت بند کی کال دی ہے۔

تمل ناڈو، چھتیس گڑھ، کیرالہ، پنجاب، جھارکھنڈ اور آندھرا پردیش کی حکومتوں نے اس بند کی حمایت کی ہے اور احتجاج کا اثر ان ریاستوں میں دیکھا گیا ہے۔

آندھرا پردیش میں بائیں بازو کی جماعتوں نے بھارت بند منانے کے لیے وجے واڑہ بس اسٹیشن کے سامنے احتجاج کیا۔

سی پی آئی (ایم) کے ریاستی سکریٹری پی مدھو نے کہا ’’یہ مرکزی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف قومی احتجاج ہے۔ کسان گزشتہ 10 ماہ سے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔‘‘

کرناٹک میں مختلف تنظیموں کو بند کی حمایت میں کالابراگی سنٹرل بس اسٹیشن کے باہر احتجاج کرتے دیکھا گیا۔

مظاہرین میں سے ایک، کے نیلا نے کہا ’’بہت سی تنظیمیں ہمارے کسانوں کی حمایت کر رہی ہیں اور ملک گیر بند کی کال میں حصہ لے رہی ہیں۔‘‘

کیرالہ کے ترواننت پورم میں سڑکیں سنسان نظر آئیں اور دکانیں بند ہیں کیونکہ ایل ڈی ایف اور یو ڈی ایف سے وابستہ ٹریڈ یونینوں نے بھارت بند کال کی حمایت کی ہے۔

دریں اثنا زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین نے تمل ناڈو کے چنہ کے انا سالائی علاقے میں پولیس کی رکاوٹیں توڑ دیں جس کے بعد پولیس نے کئی مشتعل افراد کو حراست میں لے لیا۔

بھارت بند کو 500 سے زائد کسان تنظیموں، 15 ٹریڈ یونینوں، سیاسی جماعتوں، چھ ریاستی حکومتوں اور سماج کے مختلف طبقات کی حمایت حاصل ہوئی ہے۔

کسان گذشتہ سال 26 نومبر سے متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف مختلف مقامات پر احتجاج کر رہے ہیں۔ کسان رہنماؤں اور مرکز کے درمیان مذاکرات کی کوئی کوششیں اب تک ناکام رہی ہیں۔