بنگلور کے شہری ادارے نے رام نومی کے موقع پر گوشت کی فروخت پر پابندی لگائی
نئی دہلی، اپریل 9: دی انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق بنگلورو کے شہری ادارے بروہت بنگلورو مہانگر پالیکے نے رام نومی کے موقع پر شہر بھر میں گوشت کی فروخت پر پابندی لگانے کا ایک سرکلر جاری کیا، جو اتوار کو ہے۔
شہری ادارہ کے محکمہ مویشی پالن نے اپنے حکم میں کہا ’’رام نومی کے موقع پر مذبح خانوں، جانوروں کے ذبیحہ اور گوشت کی فروخت پر مکمل پابندی ہوگی۔‘‘
شہری ادارہ کے ایک عہدیدار نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ ہر سال رام نومی کے موقع پر گوشت کی فروخت پر پابندی عائد کی جاتی ہے۔ عہدیدار نے کہا کہ اس تہوار کے علاوہ گاندھی جینتی، سروودیا ڈے (یوم شہدا) اور کچھ دیگر مذہبی تقریبات کے موقع پر بھی پابندی لگائی گئی ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہر سال کم از کم آٹھ دن گوشت کی فروخت پر مکمل پابندی ہوتی ہے۔
اسی طرح کی پابندی نوراتری کے تمام نو دنوں کے لیے اتر پردیش کے غازی آباد میں لگائی گئی ہے۔ رام نومی نوراتری کی تقریبات ہی کا حصہ ہے۔
دہلی میں بھی جنوبی اور مشرقی دہلی کے میئروں نے اپنی میونسپل کارپوریشنوں کو نو روزہ ہندو تہوار کے دوران گوشت کی دکانیں بند کرنے کو کہا تھا۔ اگرچہ شہری اداروں نے ابھی تک اس سلسلے میں سرکاری احکامات جاری نہیں کیے ہیں، لیکن میئرز کے خطوط نے گوشت کی دکانوں کے مالکان میں خوف اور غیر یقینی کی کیفیت پیدا کر دی ہے۔
بی بی ایم پی کا حکم ہندوتوا تنظیموں کی طرف سے کرناٹک میں حلال گوشت اور مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کی کال کے درمیان آیا ہے۔
ہندو جن جاگروتی سمیتی کرناٹک میں حلال مصدقہ مصنوعات بشمول گوشت پر پابندی لگانے کی مہم چلا رہی ہے۔ اس میں کہا گیا تھا کہ اس عمل میں جانوروں کو اللہ کے نام پر مارا جاتا ہے اور ہندوؤں کے لیے اپنے دیوتاؤں کو ایسا گوشت چڑھانا ناگوار ہوگا۔
اس سے قبل 29 مارچ کو بھارتیہ جنتا پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری سی ٹی روی نے دعویٰ کیا تھا کہ حلال گوشت مسلمانوں کے ’’اقتصادی جہاد‘‘ کا حصہ ہے۔
ہندوتوا تنظیموں نے ایک اور مہم بھی شروع کی ہے جس میں سرکاری ملکیت والی انڈین ریلوے کیٹرنگ اینڈ ٹورازم کارپوریشن، ایئر انڈیا اور دیگر کو حلال سے تصدیق شدہ مصنوعات پیش کرنے کے لیے نشانہ بنایا گیا ہے۔ انھوں نے ایسی مصنوعات پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔