بچوں کا ادب

آو عید منائیں

ٹی این بھارتی نئی دلی

اللہ اکبر !! اللہ اکبر !! ادھر موذن نے مغرب کی اذاں دی ادھر بچوں نے شورو غل شروع کر دیا چلو !! چلو!! چاند دیکھنے چلتے ہیں ۔ چلو جلدی کرو مغرب کی اذان ہو چکی ہے مدیحہ نے اپنے بہن بھائیوں اور اڑوس پڑوس کے بچوں کو با آواز بلند پکارا مریم ، عائشہ انعم، غازی ، سائم ، عباس ، شمیسہ، خسرو،باسط سب چلو عید کا چاند دیکھنے چلتے ہیں بڑا مزہ آئے گا۔ مدیحہ رک جاو ہم سب آرہے ہیں۔ ارے بھئی جلدی کرو مسجد نواب والی میں عید کا چاند دیکھنے چلتے ہیں ۔ امی جان ہم عید کا چاند دیکھنے جا رہے ہیں۔ سیدہ نے نہایت شفقت سے بچوں کو مسجد میں جانے کی اجازت دے دی ۔ غازی رکو ذرا میں اپنی سہیلی گر پریت اور جیکلین کو بھی بلا لوں ہاں مدیحہ میں بھی اپنے دوستوں کو بلا لیتا ہوں جوزف ، کرشنا اور بلجیت سنگھ میرے اچھے دوست ہیں۔ دوستوں کے ساتھ چاند دیکھنے کا الگ مزہ ہے ۔ پلک جھپکتے ہی سبھی بچے مسجد کی چھت پر کھڑے ہو کر چاند دیکھنے کی کوشش کر نے لگے ۔ دیکھو ! دیکھو!! مدیحہ، مریم ، عائشہ ، عباس چاند نظر آگیا ! ارے بھائی کہاں ہے چاند ؟ مجھے تو نظر نہیں آرہا؟ کدھر ہے چاند ؟ مریم وہ دیکھو بادلوں کے پیچھے دیکھو سر اونچا کرو دیکھو وہ رہا چاند !! ہاں ! ہاں ! مجھے نظر آگیا چاند مریم نے خوشی سے چلاتے ہوئے کہا تو عباس ، باسط نے بھی سر ملاتے ہوئے کہا ہم نے بھی دیکھ لیا چاند ! نظر آگیا عید کا چاند نظر آگیا !سب بچے مسجد سے گھر کی طرف روانہ ہو گئے اور گلی میں اپنی سریلی آواز میں گانے لگے :
آ ہا ! آ ہا ! چاند نظر آ گیا
عید گاہ جا ئیں گے
ڈھیر کھلونے لا ئیں گے
دودھ سو ئیا ں کھا ئیں گے
ہم تو عید منائیں گے
ہم تو عید منائیں گے !
السلام علیکم امی جان عید کا چاند مبارک ہو۔سکینہ مریم اور غازی نے چاند کی مبارکباد دی تو عباس اور باسطبھی قدرے خو شی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے ابو جان کے گلے لگ گئے ۔ ابو جان عید کا چاند مبارک ہو کل عید ہے ۔ سلامت رہو میرے راج دلا رو اللہ تمہیں خوش رکھے ۔ سیدہ اور شکیل نے بچوں کو دعائیں دیں اللہ تمہیں نیک بنائے زندگی کی تمام خوشیاں نصیب ہو ۔ والدین کی دعائیں لے کر بچوں نے ضدی انداز میں سوالوں کی بو چھا ر کر دی ۔ مریم نے مچلتے ہوئے کہا امی جان ہمیں عید کے بارے میں بتائیے ؟ غازی ، عباس نے بھی اپنے ابو جان سے ضد کرتے ہوئے کہا ابو جان ! ہم کو عید کی کہانی سنائیے ناں پلیز!! ارے بیگم ان بچوں کو سمجھائیے ۔ عید کی خریداری کے لیے میں تو چلا بازار !!!
ایک مرتبہ پھر سیدہ کے ارد گرد جمع ہو گئے امی جان اب ہم تو آپ سے ہی عید کی معلومات حاصل کریں گے۔ افو ہ !! بچوں ضد نہ کرو آج چاند رات اور مجھے بہت سے کام کرنے ہیں غازی ، عباس کی شیروانی میں بٹن ٹا نکنے ہیں، مریم کے دوپٹہ میں گو ٹہ کناری لگا نا ہے اپنی پیاری بیٹیوں کے لیے مہندی تیار کر نا ہے ۔چلو تم سب اپنے دوستوں کے ساتھ باہر جا کر کھیلو ! نہیں امی جان آپ کو پہلے ہمارے سوالوں کا جواب دینا ہو گا ۔ ارے با با ضد نہ کرو !! اچھا ۔۔۔۔۔ سیدہ سوچتے ہوئے بولی تم سب دوستوں کے ساتھ اپنی دادی اماں کے پاس جا کر عید کی کہانی سنو وہ تمہارے ہر سوال کا جواب دے سکتی ہیں میں تو چلی باورچی خانہ !!
امی جان یہ تو بتائیے کل عید کے دن کون کون سے لذیذ کھا نے بنا ئیں گی ؟ مریم کے سوال پر سیدہ نے بچوں کو شفقت بھری نظروں سے دیکھتے ہوئے کہا شیر سوئیا ں ، قورمہ ، بریانی، شامی کباب ، گول گپے ، آلو کی ٹکی، دہی بڑے اور کاجو بادام کاشربت، ! مدیحہ خوش ہو کر بولی مجھے تو ڈھیر سار ے گول گپے کھانے ہیں! چلو تم سب رفو چکر ہو جاو میں تم سب کے لیے مینگو شیک بنا کر لاتی ہوں۔
اچھا امی ٹھیک ہے ہم سب دادی اماں کے روم میں جا رہے ہیں! السلام و علیکم ! دادی اماں !! عید کا چاند مبارک ہو ! ارے ارے رے رے ! یہ بچوں کی فوج میرے کمرے میں کیسے ؟ مریم نے دادی اماں کی گود میں سر رکھتے ہوئے کہا ہمیں عید کی کہانی سنائیے پلیز !! غازی اور عباس نے بھی گاتے ہوئے صدا لگائی ہم کو عید کے بارے میں بتائیے یہ ہمارے دوست جوزف، کرشنا ، رادھا اور بلجیت سنگھ بھی آپ سے عید کے بارے میں کچھ سوالات کرنے آئے ہیں۔ او ہو تو یہ بات ہے !! مدیحہ بیٹی ذرا میرا پاندان تو اٹھا لاو پہلے پان کھا لوں تو بتاتی ہوں تم سب بیٹھ جاو ! یہ لیجیے دادی اماں پاندان، میں آپ کے لیے پان لگا دیتی ہوں۔ پان منہ میں رکھ کردادی اماں نے بچوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا پوچھو کیا سوال کیا ہے ؟
غازی ،عباس، مریم نے بلند آواز میں پوچھا دادی اماں رمضان کی کیا اہمیت ہے ؟ شاباش میرے لخت جگر بہت اہم سوال پو چھا ہے دیکھو بیٹا رمضان اسلامی کلینڈر کا خاص مہینہ ہے اس ماہ میں قرآن کریم نازل ہوا ۔ رمضان کے مقدس ماہ میں ہر با لغ مرد و زن پر روزہ رکھنا لازمی ہے ۔ اگر کوئی بیمار و نا تواں ہے تو اس کے لیے روزہ معاف ہے ۔اس کے بدلے روزہ نہ رکھنے کا فدیہ ادا کرنا ہوتا ہے ۔ یہ فدیہ کیا ہوتا ہے ؟ مریم نے حیرت سے پو چھا ۔ بیٹی مریم سمجھ لو پہلے زمانے میں تو ایک غلام کو آزاد کرنا ہوتا تھا لیکن مو جود ہ دور میں ایک مسکین کو پیٹ بھر کھا نا کھلا کر فدیہ ادا کیا جاتا ہے ۔ مطلب یہ ہوا تیس روزوں کے بدلے تیس فقیروں کو کھانا کھلانا لازمی ہے مدیحہ نے مریم کو سمجھایا ۔
اچھا دادی اماں یہ تو بتا ئیے مسلمان روزہ کیوں رکھتے ہیں؟ روزہ کا کیا فائدہ ہے ؟ کرشنا بیٹا تم نے تو بہت معقول سوال پو چھا ہے ۔ بچوں روزہ ہم کو نیکی کی طرف راغب کرتا ہے ۔ دن بھر بھوکے پیاسے رہ کر عبادت کرنے سے ہمارے اندر استقلال پیدا ہوتا ہے۔ قوت برداشت میں اضافہ ہوتا ہے مدیحہ نے چہک کر کہا دادی اماں آسان اردو میں بتائیے یا پھر انگریزی میں بتا ئیے ارے بیٹی میرا مطلب ہے کہ بندو ں کے اندر Tolerance پیدا ہوتا ہے ہم اپنے غصے پر قابو رکھتے ہیں۔ خاموش رہنے سے کوئی غلط بات منہ سے نہیں نکلتی ۔ زیادہ سے زیادہ وقت عبادت میں مشغول رہتے ہیں۔ زکوۃ ادا کرتے ہیں ۔ زکوۃ بھی کیا رمضان کی کوئی نماز ہوتی ہے؟ مدیحہ کی سہیلی گرپریت کے سوال پر دادی اماں چونک گئیں نہیں پیاری بیٹی زکوۃ کسی نماز کا نام نہیں ہے۔ پھر زکوۃ کا کیا مطلب ہے؟ جیکلین نے حیرانی سے پو چھا ؟ زکوۃ !! مطلب ہمارے مال کا میل کچیل !! یوں سمجھ لو جس دولت مند کے پاس ساڑھے سات تولہ سونے کے یا ساڑھے با ون تولہ چاندی کے زیورات ہیں یا کسی کی تجوری میں خرچ سے زیادہ رقم جمع ہے اس مسلمان کو زکوۃ کی رقم نکالنا لازمی ہے دیکھو !! تمہارے دادا جان مرحوم سید امیر علی نے میرے بینک اکاؤنٹ میں چار لاکھ روپیہ جمع کیے جو میرے خرچ میں نہیں آتے تو میں ہر برس دس ہزار روپیہ زکوۃ کے نام پر غریبوں میں تقسیم کر دیتی ہوں تا کہ غریب لوگ بھی عید کی خوشیوں میں شامل ہوسکیں – ارے باپ رے دس ہزار روپیہ دادی اماں آپ تو بہت رحم دل ہیں عباس نے ماتھے پر ہاتھ رکھ کر پوچھا -ارے بیٹا عباس یہ تو ہماری خوش قسمتی ہے کہ اللہ نے ہمیں زکوۃ دینے کے لائق بنایا ۔ اور غریب کا ہم پر احسان ہے کہ وہ ہم سے زکوۃ لے جاتے ہیں۔ ایک لاکھ روپیہ پر صرف ڈھائی ہزار روپیہ تو زکوۃ دی جاتی ہے جیکلین نے حساب لگا کر سب کو حیران کر دیا ۔
یہ تو تم سب کو معلوم ہے کل ہم عید الفطر منا ئیں گے ۔ دادی اماں عیدالفطر کا کیا مطلب ہوتا ہے ؟ مدیحہ کی دوست رادھا نے سوال کیا ۔ بھئ واہ رادھا بیٹی تم نے تو طبیعت خوش کردی ۔ عید الفطر یعنی فطرہ والی عید۔ جوزف درمیان میں بولا دادی اماں یہ فطرہ کیا ہوتا ہے ؟ شا با ش جوزف بیٹا بہت عمدہ سوال پوچھا ہے ۔ فطرہ کے مطلب رمضان کا صدقہ ! آسان لفظوں میں بس اتنا سمجھ لو کہ پونے دو کلو گیہوں یا ساڑھے تین کلو جو یا ساڑھے تین کلو کھجور یا سا ڑھے تین کلو کشمش بطور فطرہ عید کی نماز سے پہلے یتیم و مسکینوں میں تقسیم کرنا ضروری ہے ۔ آج کل اناج یا میوے کی جگہ اس کی قیمت روپیہ کی شکل میں ضرورت مندوں کو دیتے ہیں تاکہ وہ بھی اپنی مرضی کے مطابق عید کے سامان کی خریداری کر سکیں۔ دادی اماں کیا بچوں کوبھی فطرہ ادا کرنا ہوتا ہے ؟ مریم بیٹی اللہ تمہارا نصیب اچھا کرے کتنا ذہین سوال پو چھا ہے ۔ بچوں کا فطرہ ان کے والدین ادا کرتے ہیں نو زائیدہ بچے کا بھی فطرہ لازمی ہے ۔
رادھا ، جوزف، بلجیت سنگھ ، کرشنا نے ایک آواز میں پوچھا دادی اماں ہم جاننا چاہتے ہیں کل شب لوگ عید کیسے منائیں گے ؟ کیا ہم بھی عید کی خوشیوں میں شامل ہو سکتے ہیں ؟ میرے لخت جگر دادی اماں نے بچوں کو سینے سے لگا کر کہا ہا ں ! ہا ں !! کیوں نہیں !! عید تو سب کے لیے خوشی کا پیغام ہے۔ تم سب بھی مدیحہ، مریم ، غازی، عباس کے ساتھ عید کی خوشیوں میں شامل ہو سکتے ہو ۔ کل سب بچے ، بڑے ، بوڑھے ، جوان، عورت و مرد صبح سویرے نہا دھو کر نیا لباس پہن کر عید گاہ نماز ادا کرنے جائیں گے ۔ نماز کے بعد گلے شکوے بھلا کر ایک دوسرے سے گلے ملینگے۔ عید مبارک کی صدا ہر طرف گونج اٹھے گی ۔ بچے ڈھیر سارے کھلونے ، مٹھائی، کچوریاں لے کر آئیں گے گھر آکر سب بچوں کو عیدی ملے گی ۔ شیر سو ئیا ں ، قورمہ ، بریانی ، شیر مال، شامی کباب، دہی بڑے، چھولے، آلو پنیر کی ٹکی ، بادام کا شربت وغیرہ لذیذ کھا نے ایک ہی دستر خواں پر بیٹھ کر کھا ئیں گے ۔ بلجیت سنگھ، جوزف ، کرشنا اور رادھا مست ہو کر بولے بڑا مزہ آئے گا ۔ کل ہم سب آپ سے عید ی لینے آئیں گے دودھ سو ئیا ں کھا ئیں گے! ہم تو عید منائیں گے ۔ چلو بس اب تم سب جاو مجھے عشا کی نماز ادا کرنا ہے ۔جزاک اللہ دادی اماں ! اللہ حافظ کل ملتے ہیں ۔
***

 

یہ بھی پڑھیں

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 23 اپریل تا 29 اپریل 2023