پاکستان کے وزیر قانون مستعفی
پاکستان میں جوڈیشل کمیشن کی میٹنگ کے بعد کل دیر رات وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
نئی دہلی: ر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے نام لکھے گئے خط میں اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں بطور وزیر قانون ملک کی خدمت پر انہیں فخر ہے۔ ’تاہم اب بعض ذاتی وجوہات کی بنا پر میں بطور وزیر مزید کام نہیں کر سکتا۔‘
اعظم نذیر تارڑ نے لکھا کہ ’اس لیے میں آئین کے آرٹیکل 92 کے تحت بطور وفاقی وزیر اپنے عہدے سے مستعفی ہو رہا ہوں۔‘
خیال رہے اعظم نذیر تارڑ معروف قانون دان ہیں اور ان کا شمار مرحومہ عاصمہ جہانگیر کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا ہے۔
اس وقت وہ سینیٹ میں قائد ایوان بھی ہیں۔
مستعفی ہونے سے پہلے اعظم نذیر تارڑ نے اتوار لاہور میں ہونے والے عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں شرکا کے ایک مختصر گروہ کی جانب سے ریاستی اداروں کے خلاف نعرے بازی پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔
اعظم نذیر تارڑ نے ٹویٹ کی کہ ’عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں شرکا کے ایک مختصر گروہ کی طرف سے ریاستی اداروں کے خلاف نعرے بازی پر دکھ اور افسوس ہوا ہے۔ جذباتی نعرہ بازی کرنے والے حکومتی اقدامات اور اداروں کی کوششوں اور قربانیوں کو بھی بھول گئے۔ ہم سب ایک مضبوط پاکستان کے خواہاں ہیں۔‘
میڈیا رپورٹس کے مطابق، مسٹر تارڑ نے اتوار کو لاہور میں عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں لگائے گئے "اسٹیبلشمنٹ مخالف نعرے” کا حوالہ دیتے ہوئے اپنا استعفیٰ دے دیا۔تاہم رپورٹ کے مطابق ان کا استعفیٰ ابھی تک قبول نہیں کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیر قانون پر چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کے ساتھ کچھ ‘جونیئر ججوں’ کے حق میں ووٹ ڈالنے کے لیے زبردست دباؤ تھا۔ جنہیں سپریم کورٹ میں ترقی دی جا رہی تھی۔
واضح رہے کہ اتوار کو عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں مسٹر تارڑ مہمان خصوصی تھے جہاں کچھ شرکاء نے تقریر کے دوران اسٹیبلشمنٹ مخالف نعرے لگائے تھے۔