ہماچل پردیش میں موسلادھار بارش کی وجہ سے لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں کم از کم 29 افراد ہلاک
نئی دہلی، اگست 14: اتوار کی رات سے ہماچل پردیش کے سولن، شملہ، ہمری پور اور منڈی اضلاع میں شدید بارش کی وجہ سے زمین کھسکنے سے کم از کم 29 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
پولیس سپرنٹنڈنٹ گورو سنگھ نے بتایا کہ سولن ضلع میں اتوار کو بادل پھٹنے سے دو مکانات بہہ جانے کے بعد جدون گاؤں میں سات ہلاک ہو گئے۔ مرنے والوں کی شناخت ہرنام (38)، کمل کشور (35)، ہیملتا (34)، راہل (14)، نیہا (12)، گولو (8) اور رکشا (12) کے طور پر کی گئی ہے۔
حکام لینڈ سلائیڈنگ میں پھنسے چھ افراد کو بچانے کامیاب رہے۔
سولن کی بلیرا پنچایت میں دو بچے ہلاک ہو گئے، جب کہ ان کا عارضی مکان منہدم ہو گیا جبکہ تحصیل رامشہر کے علاقے میں مٹی کے تودے گرنے سے ایک خاتون کی موت ہو گئی۔
ہمری پور ضلع میں پولیس نے بتایا کہ وہاں تین افراد کی موت ہو گئی ہے جب کہ دو لاپتہ ہیں۔
وہیں شملہ میں پیر کو مٹی کے تودے گرنے کے بعد سمر ہل کے علاقے میں ایک مندر منہدم ہونے سے کم از کم نو افراد ہلاک اور تقریباً 25 ملبے تلے دب گئے۔
وزیر اعلی سکھوندر سنگھ سکھو نے ایک ٹویٹ میں لکھا ’’مقامی انتظامیہ ملبہ ہٹانے کے لیے تندہی سے کام کر رہی ہے تاکہ ان لوگوں کو نکالا جا سکے جو اب بھی پھنسے ہوئے ہیں۔‘‘
منڈی ضلع کی سیگھلی پنچایت میں اتوار کی رات دیر گئے مٹی کے تودے گرنے سے دو سالہ بچے سمیت ایک ہی خاندان کے سات افراد ہلاک ہو گئے۔ ڈپٹی کمشنر ارندم چودھری نے کہا کہ حکام تین لوگوں کو بچانے میں کامیاب ہوئے۔
محکمہ موسمیات نے چمبہ، کانگڑا، کلو، منڈی، شملہ، لاہول سپیتی اور کنور اضلاع میں اگلے تین سے چار گھنٹوں کے لیے شدید بارش کا الرٹ جاری کیا ہے۔
ہماچل پردیش کے تمام 12 اضلاع میں اسکولوں اور کالجوں کو پیر کو بند رکھنے کو کہا گیا ہے۔
چیف منسٹر سکھو نے رہائشیوں اور سیاحوں پر زور دیا کہ وہ گھروں کے اندر ہی رہیں اور لینڈ سلائیڈنگ کے شکار علاقوں میں جانے سے گریز کریں۔
ریاستی ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے مطابق مٹی کے تودے گرنے کی وجہ سے 752 سڑکیں بند ہیں۔ اس میں شملہ-چندی گڑھ کی اہم سڑک بھی شامل ہے۔
ہماچل پردیش میں گذشتہ ماہ بھی شدید بارش نے تباہی مچا دی تھی۔ عہدیداروں نے اے این آئی کو بتایا تھا کہ اس سے 7020.28 کروڑ روپے کا نقصان ہوا تھا۔