آسام پولیس نے مبینہ طور پر میزورم کے باشندوں پر فائرنگ کی، بین ریاستی سرحد پر ایک بار پھر کشیدگی بڑھی
نئی دہلی، اگست 18: پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق آسام-میزورم سرحد پر منگل کے روز ایک بار پھر کشیدگی بڑھ گئی جب آسام پولیس نے مبینہ طور پر میزورم کے تین رہائشیوں پر فائرنگ کی۔ ان میں سے ایک اس مبینہ فائرنگ سے زخمی ہوا ہے۔
تازہ ترین واقعہ اس واقعہ کے ہفتوں کے بعد ہوا ہے جب ریاست کی سرحد پر میزورم کے ساتھ کشیدگی بڑھنے کے بعد آسام کے پانچ پولیس افسران ہلاک ہوگئے تھے۔ آسام اور میزورم میں 164.6 کلومیٹر طویل سرحد مشترک ہے، جو طویل عرصے سے تنازعے کا سبب بنی ہوئی ہے۔ 1994 کے بعد سے مذاکرات کے کئی دور اختلافات کو حل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
منگل کے روز میزورم کے ضلع کولاسیب کے ڈپٹی کمشنر ایچ للتھلنگلیانا نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ یہ واقعہ آسام کے ہیلاکنڈی ضلع کی سرحد کے ساتھ متنازعہ ایتلانگ تلنگپوئی علاقے میں صبح 2 بجے کے قریب پیش آیا۔
للتھلنگلیانا نے بتایا کہ ویرنگٹے قصبے کے تین رہائشی متنازعہ علاقے میں ایک دوست سے گوشت لینے گئے تھے۔ انھوں نے کہا کہ عام شہریوں کی شناخت لالچنداما، للدوہومی اور وان لالروی کے نام سے ہوئی ہے۔
جب میزورم کے تین رہائشی موقع پر پہنچے تو انھوں نے اپنے دوست کی طرف سے ایک زوردار سیٹی سنی، جس کی شناخت نبس کے نام سے ہوئی۔ ڈپٹی کمشنر نے الزام لگایا کہ جب شہریوں نے جواب میں سیٹی بجائی تو سرحد کی حفاظت کرنے والی آسام پولیس نے فائرنگ کر دی۔
جب وہ بچنے کے لیے بھاگے تو للدوہومی کو اس کے بازو پر معمولی چوٹ لگی۔ انھوں نے مزید کہا کہ انھیں ایک ہسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا ہے جہاں انھیں ابتدائی طبی امداد دی گئی تھی۔
اس واقعے کو ’’سنجیدگی سے‘‘ لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر نے میزورم کے باشندوں سے کہا کہ وہ حکومت کے مشورے پر عمل کریں اور امن کی بحالی تک سرحدی علاقے کا دورہ نہ کریں۔
للتھلنگلیانا نے ہیلاکندی ڈپٹی کمشنر روہن کمار جھا کو خط لکھا ہے اور کہا ہے کہ وہ اس معاملے کو دیکھیں اور فوری کارروائی کریں۔ اپنے خط میں انھوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات دونوں ریاستوں کے درمیان کشیدگی کو بڑھا سکتے ہیں۔
کولاسیب ڈپٹی کمشنر نے اپنے ہیلاکنڈی ہم منصب کو ایک اور خط لکھا، جس میں الزام لگایا گیا کہ آسام پولیس سے تعلق رکھنے والے 50 کے قریب اہلکار پیر کو ایتلانگ میں سڑک کی تعمیر کے مقام پر موجود تھے۔ انھوں نے مزید کہا کہ میزورم حکومت نے جھا کی درخواست پر تین دن قبل اس طرح کی تعمیرات کو روک دیا ہے۔
للتھلنگلیانا نے کہا کہ تعمیراتی مقام پر پولیس کی موجودگی نے ویرنگٹے کے رہائشیوں میں خوف پیدا کیا ہے۔
معلوم ہو کہ 5 اگست کو آسام اور میزورم نے ’’بین ریاستی سرحدوں کے ارد گرد موجود کشیدگی کو دور کرنے اور پائیدار حل تلاش کرنے کے لیے‘‘ مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کیے ہیں۔ دونوں فریق تنازع کے علاقوں میں ’’غیر جانبدار افواج‘‘ کی تعیناتی پر متفق ہیں۔