گذشتہ ایک سال میں نریندر مودی کی مقبولیت 66 فیصد سے گھٹ کر 24 فیصد ہوگئی: انڈیا ٹوڈے سروے

نئی دہلی، اگست 18: پیر کو جاری انڈیا ٹوڈے کے ’’موڈ آف دی نیشن‘‘ سروے کے نتائج کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی کی مقبولیت ایک سال میں 66 فیصد سے گھٹ کر 24 فیصد رہ گئی ہے۔

مودی کی مقبولیت میں کمی کی بنیادی وجہ جواب دہندگان نے کووڈ 19 کے بحران سے نمٹنے کی وجہ بتائی۔

انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی کو جنوری 2021 میں 73 فیصد حمایت کے ساتھ پہلی لہر کو سنبھالنے پر سراہا گیا تھا، دوسری لہر کے دوران ہونے والی رکاوٹ نے یہ تعداد 49 فیصد تک کم کر دی ہے۔

سروے میں شرکت کرنے والوں میں سے 27 فیصد نے کہا کہ بڑے بڑے اجتماعات، بشمول انتخابی جلسے، ہندوستان میں وبا کی دوسری لہر کے لیے ذمہ دار ہیں۔ تقریباً 26 فیصد نے کہا کہ یہ کووڈ سے متعلق رہنما خطوط کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے ہوا ہے۔

جواب دہندگان میں سے 71 فیصد نے کہا کہ کووڈ 19 نے ملک میں حکومتی اعداد و شمار کے مقابلے میں زیادہ افراد کو متاثر کیا ہے اور اس سے زیادہ اموات ہوئی ہیں۔ تاہم 44 فیصد شرکا نے صحت کے بحران کو مرکزی اور ریاستی دونوں حکومتوں کی کمی سے منسوب کیا۔

انڈیا ٹوڈے کے سروے کے مطابق تقریباً 29 فیصد لوگوں کا خیال ہے کہ قیمتوں میں اضافہ اور افراط زر این ڈی اے حکومت کی سب سے بڑی ناکامی ہے۔ تقریباً 23 فیصد جواب دہندگان کا خیال تھا کہ بے روزگاری کی شرح مودی حکومت کی دوسری بڑی ناکامی ہے۔

اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ آدتیہ ناتھ مودی کے بعد دوسرے بڑے سیاست دان ہیں جنھیں سروے کے جواب دہندگان نے 11 فیصد کی درجہ بندی کے ساتھ وزیر اعظم کے عہدے کے لیے منتخب کیا۔ کانگریس لیڈر راہل گاندھی 10 فیصد کی درجہ بندی کے ساتھ تیسرا مقبول چہرہ ہیں۔

انڈیا ٹوڈے کے سروے کے مطابق گاندھی کی مقبولیت کی درجہ بندی 2020 میں 8 فیصد کے مقابلے اس بار بڑھ گئی ہے۔ آدتیہ ناتھ کی مقبولیت میں بھی 2019 کے مقابلے 3 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔

تاہم 11 وزرائے اعلیٰ کی فہرست میں آدتیہ ناتھ ساتویں نمبر پر ہیں، جنھیں ان کی آبائی ریاستوں میں ان کی مقبولیت کی بنیاد پر درجہ بند کیا گیا تھا۔ اس سروے کو خاص اہمیت حاصل ہے کیوں کہ اتر پردیش میں اگلے سال کے اوائل میں اسمبلی انتخابات متوقع ہیں۔

اس سال یہ سروے 10 جولائی سے 22 جولائی کے درمیان 14،599 شرکا کے ساتھ کیا گیا۔ جواب دہندگان میں سے 71 فیصد دیہی علاقوں اور 29 فیصد شہری علاقوں سے تھے۔

سروے میں 19 ریاستوں، 115 پارلیمانی اور 230 اسمبلی نشستوں کے باشندے شامل تھے۔