آسام: ریاست میں کسی بھی زمین پر غیر ملکیوں نے قبضہ نہیں کیا، ریاستی وزیر نے اسبملی کو بتایا
نئی دہلی، دسمبر 26: آسام حکومت نے جمعہ کو ریاستی اسمبلی کو بتایا کہ ریاست میں کسی بھی زمین پر غیر ملکیوں نے قبضہ نہیں کیا ہے۔ ریاست کے ریوینیو اور ڈیزاسٹر منیجمنٹ کے وزیر جوگین موہن نے اپوزیشن لیڈر دیبابرتا سائکیا کے ایک سوال کے جواب میں یہ بیان دیا۔
اس بیان کی اہمیت اس وقت بڑھ جاتی ہے جب چیف منسٹر ہمنتا بسوا سرما کی حکومت نے مبینہ طور پر زمین پر قبضہ کرنے والوں کے خلاف سرکاری اراضی کے پلاٹوں کو خالی کرنے کے لیے وسیع پیمانے پر بے دخلی مہم چلائی ہے۔ جن لوگوں کو بے دخل کیا گیا ہے یا انھیں جگہیں خالی کرنے کے لیے کہا گیا ہے ان میں سے بہت سے مسلمان ہیں جو پہلے سیلاب اور کٹاؤ کی وجہ سے زمین کھو چکے ہیں۔
اکتوبر میں ان میں سے ایک مہم کے دوران ریاست کے درنگ ضلع کے سپاجھر قصبے کے ڈھلپور علاقے میں آسام پولیس کی جانب سے بے دخلی کے خلاف احتجاج کرنے والے دیہاتیوں پر گولی چلانے کے بعد دو افراد مارے گئے تھے۔
اس آپریشن سے متعلق ایک معاملے میں داخل کیے گئے ایک حلف نامہ میں آسام حکومت نے گوہاٹی ہائی کورٹ میں دعویٰ کیا کہ ڈھلپور سے نکالے گئے 40 فیصد لوگ ’’مشکوک شہری‘‘ تھے۔
جمعہ کو اسمبلی میں اپنے جواب میں وزیر نے کہا کہ 43,01,335.043 بیگھہ اراضی تجاوزات کی زد میں ہے۔ ایک بیگھہ 0.25 ہیکٹر زمین ہے۔
وزیر جوگین موہن نے کہا کہ ناگالینڈ نے 1,43,649 بیگھہ اراضی پر قبضہ کیا ہے جب کہ میگھالیہ نے آسام کے جنگلات اور ریوینیو کی 4,850.68 بیگھہ اراضی پر قبضہ کیا ہے۔ میزورم نے آسام کی جنگلاتی زمین کے 18,242.33 بیگھہ پر قبضہ کیا ہے، جب کہ اروناچل پردیش نے 81,688.17 بیگھوں سے زیادہ تجاوزات کیے ہیں۔