آسام: وزیراعلیٰ کا کہنا ہے کہ آبادی میں اضافے کو روکنے کے لیے مقامی مسلم کمیونٹی کے ارکان دو بچوں کی پالیسی پر متفق ہیں

نئی دہلی، جولائی 5: انڈیا ٹوڈے کے مطابق اتوار کے روز وزیر اعلی ہمنتا بِسوا سرما نے کہا کہ آسام کی علاقائی مسلم کمیونٹی کے دانشوروں نے ریاست کے کچھ حصوں میں آبادی کو کنٹرول کرنے کی ضرورت پر اتفاق کیا ہے۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق سرما نے اپنی حکومت کی دو بچوں کی پالیسی اور اقلیتی برادریوں کی ترقی کے بارے میں 150 دانشوروں اور ماہرین تعلیم کے ساتھ ایک میٹنگ کی۔

پی ٹی آئی کے مطابق سرما نے اجلاس کے بعد کہا ’’ہم نے آسامی اقلیت کے لوگوں سے متصادم مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔ اس میٹنگ میں موجود تمام افراد نے اس بات پر اتفاق کیا کہ آسام کے کچھ حصوں میں آبادی کے تیز اضافے سے ریاست کی ترقی کو خطرہ لاحق ہے۔‘‘

وزیر اعلی نے مزید کہا ’’اگر آسام ہندوستان کی بہترین پانچ ریاستوں میں سے ایک بننا چاہتا ہے تو ہمیں اپنی آبادی کے تیز اضافے کو سنبھالنا ہوگا۔ اس پر سب نے اتفاق کیا ہے۔‘‘

سرما نے اعلان کیا کہ صحت، تعلیم، مہارت کی ترقی، ثقافتی شناخت، مالی شمولیت اور خواتین کو بااختیار بنانے پر تبادلۂ خیال کرنے کے لیے دیسی مسلم کمیونٹی کے نمائندوں پر مشتمل آٹھ ذیلی گروپس تشکیل دیے جائیں گے۔

آسام کے وزیر اعلی نے کہا کہ یہ گروپ تین مہینوں میں ان تفویض کردہ معاملات پر اپنی سفارشات پیش کریں گے۔ انھوں نے مزید کہا ’’اس کے بعد حکومت دیسی مسلم کمیونٹی کو بااختیار بنانے کے لیے ایک روڈ میپ تیار کرے گی اور اگلے پانچ سالوں میں اس پر عمل درآمد کرے گی۔‘‘

سرما نے کہا کہ مقامی مسلمان آسام کے معاشرے کا لازمی جزو ہیں۔ پی ٹی آئی کے مطابق سرما کے دفتر نے ان کے حوالے سے کہا ’’اس (مسلم آبادی) کو تیزرفتار ترقی کی ضرورت ہے تاکہ یہ کمیونٹی اپنی ثقافتی شناخت کو برقرار رکھتے ہوئے ریاست کی ترقی میں نمایاں مددگار بن سکے۔‘‘

دی انڈین ایکسپریس کے مطابق گذشتہ ماہ آسام حکومت نے کچھ سرکاری فلاحی منصوبوں کے تحت فوائد حاصل کرنے کے لیے دو بچوں کی پالیسی کی تجویز پیش کی تھی۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق سرما نے مزید کہا کہ آسام میں مسلمانوں میں ناخواندگی اور غربت کے خاتمے کا دو بچوں کی پالیسی واحد راستہ ہے۔