آسام حکومت نے ریاستی سرکاری ملازمتوں میں 10 فیصد ای ڈبلیو ایس کوٹہ پر روک لگائی
نئی دہلی، دسمبر 24: دی ہندو نے جمعہ کو رپورٹ کیا کہ آسام حکومت نے معاشی طور پر کمزور طبقوں سے تعلق رکھنے والے درخواست دہندگان کے لیے ریاستی سرکاری ملازمتوں میں 10 فیصد کوٹے کو روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔
حکومت نے مزید کہا ’’EWS [معاشی طور پر کمزور طبقوں] کے ملازمت کے کوٹہ میں وقفہ ان پوسٹوں کو متاثر نہیں کرے گا جن کے لیے پہلے سے اشتہار دیا گیا ہے اور تعلیمی اداروں میں داخلوں کے لیے اس زمرہ کے لیے ریزرویشن جاری رہے گا۔‘‘
2019 میں مرکزی حکومت نے ان لوگوں کے لیے اقتصادی طور پر کمزور طبقوں کا کوٹہ متعارف کرایا تھا جو درج فہرست ذاتوں، درج فہرست قبائل اور دیگر پسماندہ طبقات کو دیے گئے تحفظات کا فائدہ نہیں اٹھا سکتے، لیکن ان کی خاندانی آمدنی 8 لاکھ روپے سے کم ہے۔
تاہم ایسے خاندانوں کے افراد جو پانچ ایکڑ سے زیادہ زرعی اراضی یا 1,000 مربع فٹ رہائشی اراضی کے مالک ہیں، اس کوٹے کے اہل نہیں ہیں۔
اس قانون کی آئینی حیثیت کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔ تاہم 7 نومبر کو سپریم کورٹ کے پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے 3:2 کے فیصلے میں 10 فیصد EWS کوٹہ کو برقرار رکھا۔
آسام ان 12 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں شامل تھا جنھوں نے معاشی طور پر کمزور طبقوں کے لیے 10 فیصد ملازمتوں میں ریزرویشن نافذ کیا تھا۔ دی ہندو کے مطابق دیگر ریاستیں آندھرا پردیش، دہلی، گوا، گجرات، جموں و کشمیر، جھارکھنڈ، کرناٹک، مہاراشٹر، میزورم، تلنگانہ اور اتراکھنڈ تھیں۔
جمعہ کو آسام میں اپوزیشن جماعتوں نے کوٹہ کے حوالے سے ریاستی حکومت کے اقدام پر تنقید کی۔
ترنمول کانگریس نے کہا کہ یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے حکم کے خلاف ہے۔
دی نیو انڈین ایکسپریس کے مطابق ترنمول کانگریس آسام کے صدر رپن بورا نے کہا ’’ہم EWS زمرے کے لیے 10% ملازمتوں کے کوٹہ کو روکنے کے حکومت کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہیں۔‘‘
کانگریس ایم ایل اے اور قائد حزب اختلاف دیبرتا سیکیہ نے دعویٰ کیا کہ یہ اقدام آسام حکومت کے مالی بحران کی وجہ سے لاگت میں کمی کا مظہر ہے۔