میرے کیس سے ثابت ہوتا ہے کہ انسداد دہشت گردی قانون یو اے پی اے کا غلط استعمال ہورہا ہے: اکھل گوگوئی
نئی دہلی، جولائی 3: حقوق کے کارکن اور آسام کے ایم ایل اے اکھل گوگوئی نے جمعہ کے روز کہا کہ غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت ان کی قید سے ثابت ہوا کہ انسداد دہشت گردی قانون کا غلط استعمال ہوسکتا ہے۔
آسام میں شہریت ترمیمی قانون مخالف احتجاج کے سلسلے میں یو اے پی اے کے تحت درج دوسرے مقدمے میں این آئی اے کی خصوصی عدالت سے بری کیے جانے کے بعد جمعرات کو گوگوئی کو جیل سے رہا کیا گیا تھا۔ وہ دسمبر 2019 سے جیل میں تھے۔
گوگوئی اور ان کے دو ساتھی گذشتہ ماہ یو اے پی اے کے پہلے کیس میں بری ہوگئے تھے۔
11 دسمبر 2019 کو پارلیمنٹ سے منظور شدہ شہریت ترمیمی قانون بنگلہ دیش، افغانستان اور پاکستان سے تعلق رکھنے والی چھ اقلیتی مذہبی جماعتوں کے مہاجرین کو اس شرط پر شہریت فراہم کرتا ہے کہ وہ ہندوستان میں چھ سال رہے ہوں اور 31 دسمبر تک ملک میں داخل ہوئے اس قانون میں مسلمانوں کو چھوڑنے پر اس کی وسیع پیمانے پر تنقید کی جارہی ہے۔
کارکن اور ایم ایل اے گوگوئی نے کہا ’’میرا کیس غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ اور این آئی اے ایکٹ کے سراسر غلط استعمال کا ثبوت ہے۔ یہ فیصلہ ان دونوں قانون سازیوں کے غلط استعمال کے ذریعہ گرفتار افراد کے لیے سنگ میل ثابت ہوگا۔‘‘
گوگوئی نے قومی تفتیشی ایجنسی کو بھارتیہ جنتا پارٹی کا ایک سیاسی آلہ قرار دیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ عدالت کے فیصلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایگزیکیٹو کا دباؤ مستقل نہیں تھا۔
دی انڈین ایکسپریس کے مطابق گوگوئی نے جمعرات کے فیصلے کو ایک معجزہ قرار دیا۔ انھوں نے اخبار کو بتایا ’’میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ ایسا مضبوط، بہادر اور تاریخی فیصلہ ہندوستانی عدلیہ سے ہوسکتا ہے، خاص طور پر بی جے پی کے اقتدار کے دوران، جہاں حالیہ برسوں میں اس (عدلیہ) کا کردار اتنا کمزور سمجھا جاتا رہا ہے۔‘‘
گوگوئی نے دعوی کیا کہ ایجنسی فیصلے کے دن بھی ان کے خلاف تازہ مقدمہ درج کرنا چاہتی تھی۔ انھوں نے پی ٹی آئی کو بتایا ’’لیکن جب وہ اپیل لے کر عدالت پہنچے تو فیصلہ پہلے ہی آ چکا تھا۔‘‘
پی ٹی آئی کے مطابق گوگوئی نے دعوی کیا تھا کہ این آئی اے نے انھیں اس شرط پر ضمانت کی پیش کش کی تھی کہ وہ بی جے پی یا راشٹریہ سویم سیوک سنگھ میں شامل ہو جائیں۔
گوگوئی نے کہا ’’جب انھوں نے مجھے تحویل میں لیا تو ان کا واحد سوال یہ تھا کہ کیا میں آر ایس ایس میں شامل ہوجاؤں گا۔ انھوں نے ماؤنوازوں سے میرے مبینہ روابط کے بارے میں ایک بار بھی نہیں پوچھا تھا۔‘‘
گوگوئی نے کہا کہ ان کے ذریعے آر ایس ایس کا حصہ بننے سے انکار کرنے کے بعد ایک افسر نے بی جے پی میں شامل ہونے اور وزیر بننے کی تجویز پیش کی۔ گوگوئی نے کہا ’’میں نے اس سے بھی انکار کردیا۔ اس کے بعد انھوں نے کہا کہ مجھے دس سال کی قید ہوگی۔‘‘
کارکن نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ آسام میں سی اے اے کے خلاف تحریک ان کی جیل سے رہائی کے ساتھ ہی شروع ہو جائے گی۔ انھوں نے مزید کہا ’’کسی (غیر قانونی) غیر ملکی کو ریاست میں رہنے کی اجازت نہیں ہوگی۔‘‘