یو اے پی اے کے دوسرے کیس میں بھی اکھل گوگوئی کو رہا کیا گیا، آج ہی جیل سے باہر آنے کا امکان

نئی دہلی، یکم جولائی: پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق ایک خصوصی این آئی اے عدالت نے کارکن اور آسام کے ایم ایل اے اکھل گوگوئی کے خلاف غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت دائر دو مقدمات میں انھیں بری کردیا۔

2019 میں آسام میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج کے سلسلے میں گوگوئی پر دو الگ الگ مقدمات میں اس سخت قانون کے تحت الزام عائد کیا گیا تھا۔ گذشتہ ماہ گوگوئی اور اس کے دو ساتھیوں کو ایک دوسرے معاملے میں بری کردیا گیا تھا۔

اس فیصلے کا مطلب ہے گوگوئی، جو دسمبر 2019 سے زیر حراست ہیں، اب جیل سے آزاد ہوجائیں گے۔ پی ٹی آئی کے مطابق گوگوئی کے آج ہی رہا ہونے کا امکان ہے۔

این آئی اے، گوگوئی اور اس کے ساتھیوں کے خلاف یو اے پی اے کے تحت دو مقدمات کی تحقیقات کر رہا تھا۔ ایک مقدمہ آسام کے ڈبروگڑھ ضلع کے چبوا پولیس اسٹیشن میں درج کیا گیا تھا، جبکہ دوسرا مقدمہ گوہاٹی کے چندمری پولیس اسٹیشن میں درج کیا گیا تھا۔ 23 جون کو چبوا کیس میں گوگوئی کو کلیئر کردیا گیا تھا۔

آج این آئی اے کے خصوصی جج پرنجل داس نے چندمری کیس کے سلسلے میں گوگوئی اور ان کے تین ساتھی دھیرجیا کنور، مانس کنور اور بیتو سونووال کو بری کردیا، جس میں ان پر ماؤنواز کے ساتھ تعلقات ہونے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ گوگوئی کے تینوں دیگر ساتھی ضمانت پر پہلے ہی حراست سے باہر تھے۔

رائجور دل کے ورکنگ صدر بھاسکو ڈی سیکیہ نے دی ہندو کو بتایا ’’عدالت کے فیصلے سے آسام حکومت کی ہماری پارٹی کے صدر کو نشانہ بنانے کی کوششوں کو بے نقاب کردیا گیا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ جلد ہی ہم اسے کھلے آسمان تلے دیکھیں گے۔‘‘

رائجور دل گوگوئی کے حقوق کے گروپ کرشک مکتی سنگرام سمیتی کا سیاسی ونگ ہے۔

گوگوئی نے آسام میں مارچ-اپریل میں اسمبلی انتخابات لڑے تھے اور سبساگر حلقہ سے کامیابی حاصل کی تھی۔ وہ ریاست کی تاریخ کے پہلے شخص ہیں جس نے جیل سے الیکشن جیتا ہے۔ 21 مئی کو این آئی اے کی خصوصی عدالت سے اجازت ملنے کے بعد انھوں نے بطور ایم ایل اے حلف لیا تھا۔