کیا آپ سزا یافتہ سیاست دانوں پر تاحیات الیکشن لڑنے پر پابندی لگانا چاہتے ہیں؟: سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سے پوچھا
نئی دہلی، نومبر 25: سپریم کورٹ نے بدھ کو مرکز سے پوچھا کہ کیا وہ مجرمانہ مقدمات میں سزا یافتہ سیاست دانوں پر تاحیات الیکشن لڑنے پر پابندی لگانا چاہتا ہے۔
عدالت ایڈووکیٹ اشونی کمار اپادھیائے کی طرف سے دائر درخواست کی سماعت کر رہی تھی، جنھوں نے استدلال کیا کہ سزا یافتہ ممبران پارلیمنٹ اور ایم ایل اے کے ساتھ نوکرشاہوں جیسا سلوک کیا جانا چاہیے، جنھیں مجرمانہ سزا کے بعد تاحیات سروس سے روک دیا جاتا ہے۔
اپادھیائے نے عدالت کو بتایا کہ ’’کوئی سزا یافتہ شخص کلرک نہیں بن سکتا، لیکن وزیر بن سکتا ہے۔‘‘
چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا نے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو سے پوچھا کہ اس معاملے پر حکومت کا کیا نظریہ ہے۔ رمنا نے پوچھا ’’کیا آپ ان سیاست دانوں پر الیکشن لڑنے پر پابندی لگانا چاہتے ہیں جو سزا یافتہ ہیں؟‘‘
وکیل نے کہا کہ انھیں اس بارے میں پہلے مرکز سے مشورہ کرنا پڑے گا۔ ایس وی راجو نے کہا ’’مجھے [حکومت سے] ہدایات لینے کی ضرورت ہے۔ میں ابھی کچھ نہیں کہہ سکتا۔‘‘
مرکز نے 2020 میں اپادھیائے کی عرضی کی مخالفت کی تھی، یہ دلیل دیتے ہوئے کہ بیوروکریٹس ’’سروس کنڈیشنز‘‘ کے تحت چلتے ہیں، جب ک وہاں ایم پیز اور ایم ایل ایز کے لیے ایسے کوئی اصول نہیں ہیں۔
حکومت نے اپنے حلف نامے میں کہا تھا کہ سیاست دانوں پر عوامی نمائندگی ایکٹ کے تحت حکومت ہوتی ہے، جو چھ سال کے لیے الیکشن لڑنے سے نااہل قرار دیتا ہے، ایک مجرمانہ جرم کے لیے سزا دو سال یا اس سے زیادہ قید ہے۔
الیکشن کمیشن آف انڈیا نے 2017 میں سزا یافتہ سیاست دانوں پر تاحیات پابندی کی حمایت کی تھی۔ بعد میں اس نے اپنے موقف سے پیچھے ہٹتے ہوئے کہا کہ وہ مستقل پابندی نہیں چاہتا لیکن ایک طے شدہ فریم ورک کے اندر اس عمل کے حق میں ہے۔