AAP لیڈروں کا بھگت سنگھ سے موازنہ کرنے پر معافی مانگیں، پنجاب میں اپوزیشن نے اروند کیجریوال سے مطالبہ کیا

نئی دہلی، اکتوبر 18: پنجاب میں اپوزیشن لیڈروں نے پیر کو دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال سے کہا کہ وہ پارٹی لیڈر منیش سسودیا اور ستیندر جین کا تقابل آزادی پسند بھگت سنگھ سے کرنے پر معافی مانگیں۔

ریاستی کانگریس کے سربراہ امریندر سنگھ راجہ وارنگ نے کہا کہ یہ تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ کسی نے بھگت سنگھ کا نام ’’بدعنوانی کے لیے‘‘ لیا ہے۔

وارنگ نے کہا ’’صرف اس لیے کہ آپ کہتے ہیں کہ سسودیا بھگت سنگھ کی طرح ہے، اسے شہید نہیں بناتا۔ شہادت کرپشن سے حاصل نہیں ہوتی۔‘‘

اتوار کو کیجریوال نے مرکز کے ساتھ اپنی حکومت کی لڑائی کو ’’دوسری آزادی کی جدوجہد‘‘ قرار دیا تھا اور سسودیا اور جین کا بھگت سنگھ سے موازنہ کیا تھا۔

کیجریوال نے کہا تھا کہ ’’نہ جیل اور نہ ہی پھندا بھگت سنگھ کے عزم کو دبا سکتا ہے۔ یہ آزادی کی دوسری جنگ ہے… 75 سال بعد ملک کو ایک وزیر تعلیم ملا جس نے غریب لوگوں کو اچھی تعلیم دے کر روشن مستقبل کی امید دلائی۔ کروڑوں غریبوں کا آشیرواد آپ کے ساتھ ہے۔‘‘

انھوں نے یہ تبصرہ دہلی حکومت کی طرف سے متعارف کرائی گئی شراب پالیسی میں مبینہ بے ضابطگیوں کے سلسلے میں سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن کی جانب سے سسودیا کو 17 اکتوبر کو اس کے سامنے پیش ہونے کے لیے طلب کیے جانے کے بعد کیا تھا۔ اس دوران جین کو منی لانڈرنگ کے ایک مبینہ کیس میں گرفتار کیا گیا ہے۔

عام آدمی پارٹی کا دعویٰ ہے کہ اس کے رہنماؤں کے خلاف مقدمے سیاسی انتقام کی وجہ سے بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیر قیادت مرکزی حکومت کے کہنے پر درج کیے گئے ہیں۔

پیر کو پنجاب میں اپوزیشن لیڈر پرتاپ سنگھ باجوہ نے الزام لگایا کہ کیجریوال نے بھگت سنگھ کی بے عزتی کی ہے۔

پی ٹی آئی کے مطابق کانگریس لیڈر نے کہا ’’ان وزراء کو ‘آج کا بھگت سنگھ’ کہنا شہید بھگت سنگھ کی بے عزتی کرنے کے مترادف ہے، جنھوں نے جدوجہد آزادی کے دوران اپنی جان قربان کر دی تھی۔ کرپشن کے الزام میں تحقیقات کا سامنا کرنے والے ان وزراء کو بھگت سنگھ کیسے کہا جا سکتا ہے؟‘‘

پنجاب بی جے پی کے جنرل سکریٹری جیون گپتا نے بھی کہا کہ دہلی کے وزیر اعلیٰ کا یہ تبصرہ آزادی پسندوں کی ’’توہین‘‘ ہے۔