پی ایف آئی پر پابندی کی امیر جماعت اسلامی ہند نے مخالفت کی
نئی دہلی، ستمبر 28: پاپولر فرنٹ آف انڈیا ( پی ایف آئی) اور اس کی ذیلی تنظیموں پر حکومت کی جانب سے عائد کردہ پابندی کے فیصلے پراپنی ناگواری کا اظہار کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ ”تنظیموں کو ممنوعہ قرار دینے کا عمل کسی مسئلے کا حل نہیں ہے اور نہ ہی یہ جمہوری معاشرے کے لئے موزوں ہے۔ تنظیموں کو ممنوعہ قرار دینے کا یہ عمل شہریوں کو آئین میں دیئے گئے بنیادی حقوق کو متاثر کرتا ہے اور یہ جمہوری روح کے بھی خلاف ہے“۔انہوں نے کہا کہ ”لوگوں کو پی ایف آئی اور اس سے منسلک تنظیموں سے، ان کی پالیسیوں اور بیان بازیوں سے اختلاف ہوسکتا ہے۔ چنانچہ ہم نے بھی بارہا کئی معاملوں میں ان کی مخالفت کی ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ مخالفت کی وجہ سے کسی تنظیم پر پابندی لگا دی جائے اور اس کے کیڈر کو ہراساں کیا جائے۔ ملک میں امن و امان برقرار رکھنا پولیس اور انتظامیہ کا کام ہے۔اگر کوئی فرد قانون شکنی کرتاہے یا کسی جرم میں ملوث پایا جاتا ہے تو اس کے خلاف قانون کی دفعات کے مطابق کارروائی کی جانی چاہئے، اور ان الزامات کا فیصلہ عدالت کرے، جہاں ان افراد کو بھی اپنی صفائی پیش کرنے کا موقع ملے۔ مگر ناقص اور غیر مصدقہ بنیادوں پر ایک پوری تنظیم پر پابندی لگاناغیر منطقی اور غیر جمہوری ہے“۔
محترم امیر جماعت نے مزید کہا کہ ” حال ہی میں، ہم نے بہت سے فرقہ پرست اور بنیاد پرست گروہوں کو کھلے عام نفرت پھیلاتے اور تشدد کو ہوا دیتے ہوئے دیکھا ہے۔ یہ گروہ بلا خوف و ڈر اپنا کام کررہے ہیں لیکن ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جارہی ہے۔ اس سے بھی پابندی کا یہ فیصلہ جانبدارانہ محسوس ہوتا ہے۔ اس سے عوام اور حکومت کے مابین باہم اعتماد میں کمی آسکتی ہے اور ملک اور بیرون ملک میں حکومت کی شبیہ خراب ہوسکتی ہے۔ لہٰذا ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ پی ایف آئی پر لگائی گئی اس پابندی کو جلد سے جلد ختم کیا جائے۔