الہ آباد ہائی کورٹ نے گیانواپی مسجد کے اندر پوجا کرنے کی ہندوؤں کی درخواست کو برقرار رکھا

نئی دہلی، مئی 31: الہ آباد ہائی کورٹ نے بدھ کے روز ایک نظرثانی کی عرضی کو مسترد کر دیا جس میں ہندو مدعیان کی طرف سے گیانواپی مسجد کے اندر پوجا کرنے کی اجازت کے لیے دائر کی گئی عرضی کی برقراری کو چیلنج کیا گیا تھا۔

نظر ثانی کی درخواست انجمن انتظامیہ کمیٹی نے دائر کی تھی، جو مسجد کا انتظام کرتی ہے۔

پانچ ہندو خواتین نے گذشتہ سال مسجد کے احاطے میں پوجا کرنے کا حق مانگنے کی درخواست دائر کی تھی۔ انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ مسجد میں ہندو دیوتا شرنگر گوری کی تصویر موجود ہے۔

مسجد کمیٹی نے سب سے پہلے وارانسی کی ضلعی عدالت میں ہندو مدعیان کی عرضی کو برقرار رکھنے کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔ یہ عرضی کوڈ آف سول پروسیجر کے آرڈر 7 رول 11 کے تحت دائر کی گئی تھی، جس میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی درخواست کارروائی کی وجہ ظاہر نہیں کرتی ہے یا قانون کے ذریعہ اسے روکا گیا ہے تو اسے خارج کیا جاسکتا ہے۔

ضلعی عدالت کے سامنے درخواست گزاروں نے استدلال کیا تھا کہ ہندو فریق کی طرف سے دائر درخواست قابل سماعت نہیں ہے کیوں کہ یہ عبادت گاہوں کے (خصوصی دفعات) ایکٹ 1991 کی خلاف ورزی کرتی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ عبادت گاہ کا مذہبی کردار جیسا کہ 15 اگست 1947 کو تھا، اسے تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔

تاہم وارانسی کی عدالت نے ستمبر میں کہا تھا کہ ہندو مدعی جو گیانواپی مسجد کے احاطے میں پوجا کرنے کا حق مانگ رہے ہیں، اس کی سماعت کی جاسکتی ہے۔

عدالت نے عبادت گاہوں کے (خصوصی دفعات) ایکٹ 1991 کے تحت مدعی کو متنازعہ مقام پر پوجا کرنے سے نہیں روکا کیوں کہ ان کا کہنا تھا کہ وہ 15 اگست 1947 کے بعد بھی وہاں پوجا کرتے رہے ہیں۔ عدالت نے یہ بھی نوٹ کیا کہ مدعی نے عبادت گاہ کو مسجد سے مندر میں تبدیل کرنے کا مطالبہ نہیں کیا۔

ضلعی عدالت کے حکم کے بعد مسجد کمیٹی نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔