الہ آباد ہائی کورٹ نے مظفر نگر فسادات کیس میں سزا یافتہ بی جے پی ایم ایل اے کی دو سال کی سزا معطل کردی
نئی دہلی، نومبر 19: الہ آباد ہائی کورٹ نے جمعہ کو 2013 کے مظفر نگر فسادات کیس میں نااہل قرار دیے گئے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایم ایل اے وکرم سینی کی دو سال کی جیل کی سزا کو معطل کر دیا۔
اتر پردیش کے کھٹولی حلقہ سے سابق ایم ایل اے اور 11 دیگر کو اکتوبر میں مظفر نگر کی ایک عدالت نے دو سال قید کی سزا سنائی تھی اور 10,000 روپے جرمانہ ادا کرنے کو کہا تھا۔
سینی اور دیگر افراد پر ضلع کے کوال گاؤں میں دو کزنوں – سچن اور گورو – کی آخری رسومات کے بعد پھوٹنے والے تشدد میں حصہ لینے کا الزام تھا، جنھیں اگست 2013 میں مسلمانوں کے ایک گروپ نے مبینہ طور پر مار دیا تھا۔ اس وقت سربراہ پر کزنز کی آخری رسومات میں حصہ لینے والے ہجوم کو اکسانے کا الزام تھا۔
گاؤں میں ہونے والی اموات نے ضلع میں فرقہ وارانہ تشدد کو جنم دیا تھا، جس میں 65 افراد مارے گئے تھے اور ہزاروں مسلم خاندان بے گھر ہو گئے تھے۔ مظفر نگر اور شاملی اضلاع میں جنسی زیادتی اور بدسلوکی کی بھی کئی رپورٹیں سامنے آئی تھیں۔
جمعہ کو الہ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس سُمِت گوپال نے سینی کی سزا کو معطل کرتے ہوئے ایم ایل اے کی طرف سے ان کی سزا کو چیلنج کرنے والی اپیل کی سماعت کی۔
سینی کے وکیل نے استدلال کیا کہ ان کے مؤکل کو مظفر نگر کی اس عدالت نے پہلے ہی عبوری ضمانت دے دی تھی، جس نے انھیں دو سال قید کی سزا سنائی تھی۔ وکیل نے یہ بھی کہا کہ سینی کو فسادات سے متعلق تین دیگر مقدمات میں بری کر دیا گیا ہے۔
معاملے کی اگلی سماعت 21 نومبر کو ہوگی۔
سینی کو 7 نومبر کو اس کیس میں سزا سنائے جانے پر ایم ایل اے کے طور پر نااہل قرار دیا گیا تھا۔ کھٹولی اسمبلی سیٹ پر ضمنی انتخابات 5 دسمبر کو ہوں گے۔