الہ آباد ہائی کورٹ نے گیانواپی مسجد کے سروے پر 27 جولائی تک روک لگا ئی
نئی دہلی، جولائی 26: الہ آباد ہائی کورٹ نے بدھ کے روز گیانواپی مسجد کے احاطے کے سائنسی سروے پر کل تک روک لگا دی۔
سروے کا حکم وارانسی کی ایک عدالت نے مسجد کے احاطے کے اندر پوجا کرنے کا حق مانگنے والے ہندو مدعیان کے ایک گروپ کی درخواست پر دیا تھا۔ تاہم سپریم کورٹ نے پیر کو اس حکم پر روک لگا دی اور آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کو بدھ کی شام 5 بجے تک جمود برقرار رکھنے کی ہدایت کی۔
اس کے بعد مسجد کی نگراں انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی نے وارانسی عدالت کے حکم کے خلاف ہائی کورٹ کا رخ کیا۔
بدھ کی سماعت کے اوائل میں الہ آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس پرتینکر دیواکر نے کہا کہ نہ تو وارانسی عدالت کے حکم اور نہ ہی ہندو فریقین کی طرف سے دائر درخواست میں یہ بتایا گیا ہے کہ کھدائی کیسے کی جانی ہے۔
ایڈوکیٹ وشنو شنکر جین نے، ہندو وکیلوں کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ وہ ریکارڈ پر یہ بیان دے رہے ہیں کہ مسجد کے ڈھانچے کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا اور سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق سیل کیے گئے علاقے میں کوئی کام نہیں کیا جائے گا۔
وہیں انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی کی نمائندگی کرتے ہوئے سینئر وکیل ایس ایف اے نقوی نے کہا کہ ہندو فریقین کی درخواست کے مطابق تین گنبدوں کے نیچے کھدائی کی تجویز دی گئی تھی۔
عدالت اب جمعرات کو سہ پہر 3.30 بجے اس معاملے پر اپنی سماعت جاری رکھے گی۔