سپریم کورٹ کے حکم کے بعد لکشدیپ انتظامیہ نے اسکولوں کو مڈ ڈے میل میں نان ویج کھانا جاری رکھنے کی ہدایت دی
نئی دہلی، 24 جولائی: لکشدیپ انتظامیہ نے اسکول کے حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ اسکول کے بچوں کے لیے دوپہر کے کھانے میں نان ویجیٹیرین کھانا پیش کرنے کے لیے سپریم کورٹ کے حکم کی تعمیل کریں۔
ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کی طرف سے جاری کردہ ایک حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ’’خوراک، بشمول گوشت، چکن، مچھلی اور انڈے، اور دیگر اشیا، جو کہ ماضی میں لکشدیپ کے اسکول جانے والے بچوں کو تیار اور پیش کی جاتی رہی ہیں، کو اگلے احکامات تک جاری رکھا جانا چاہیے۔ واضح رہے کہ پہلے کا نظام جاری رہنا چاہیے۔‘‘
سپریم کورٹ نے یہ حکم 2 مئی کو لکشدیپ انتظامیہ کے مڈ ڈے میل میں گوشت پر پابندی اور لکشدیپ میں ڈیری فارموں کو بند کرنے کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی ایک عرضی پر دیا تھا۔
لکشدیپ کے ایک وکیل اجمل احمد نے سب سے پہلے کیرالہ ہائی کورٹ میں ان فیصلوں کو چیلنج کیا تھا۔ ستمبر 2021 میں ہائی کورٹ کی جانب سے ان کی درخواست مسترد ہونے کے بعد انھوں نے سپریم کورٹ کا رخ کیا۔
اپنی عرضی میں احمد نے دعویٰ کیا تھا کہ لکشدیپ ایڈمنسٹریٹر پرفل پٹیل کے ذریعہ متعارف کرائے گئے ضوابط وراثت، نسلی ثقافت، کھانے کی عادات اور آئین ہند کے ذریعہ دیے گئے حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔
انھوں نے نشان دہی کی تھی کہ لکشدیپ 1950 کی دہائی سے پری پرائمری سے لے کر ابتدائی سطح تک کے طلبا کو مڈ ڈے میل میں گوشت فراہم کر رہا تھا اور 2009 سے 12ویں جماعت تک کے طلبا کو بھی نان ویجیٹیرین کھانا فراہم کیا جاتا تھا۔
اپنے دفاع میں لکشدیپ انتظامیہ نے کیرالہ ہائی کورٹ کو بتایا تھا کہ اسکول کے بچوں کو دوپہر کے کھانے میں گوشت اور چکن فراہم کرنے کے لیے کوئی اصول یا کوئی شرط نہیں ہے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق انتظامیہ نے کہا تھا ’’ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو کھانے کا فیصلہ کرنے کی آزادی ہے۔ چوں کہ گوشت اور چکن عام طور پر لکشدیپ کے تقریباً تمام خاندانوں میں ریگولر مینو کا حصہ ہوتے ہیں، اس لیے انتظامیہ نے فیصلہ کیا کہ انھیں چھوڑ دیا جائے اور اس کے بجائے پھل اور خشک میوہ فراہم کیا جائے۔‘‘