منی پور میں اے ایف ایس پی اے کو ایک دسمبر تک بڑھایا گیا: گورنر

نئی دہلی، جنوری 11: منی پور حکومت نے پیر کو ریاست میں مسلح افواج (خصوصی اختیارات) ایکٹ (AFSPA) کو شمال مشرقی خطے میں منسوخ کرنے کے مطالبات کے درمیان یکم دسمبر تک بڑھا دیا ہے۔

اسپیشل سکریٹری (ہوم) ایچ گیان پرکاش نے ایک حکم میں کہا کہ گورنر لا گنیسن نے امپھال میونسپل کے دائرہ اختیار کے علاوہ منی پور کو بھی ایکٹ کی دفعات کے تحت ’’پریشان کن علاقہ‘‘ قرار دیا ہے۔

AFSPA ’’امن عامہ کی بحالی‘‘ کے لیے ضروری سمجھنے پر فوج کے اہلکاروں کو تلاشی لینے، گرفتار کرنے اور گولی چلانے کے وسیع اختیارات دیتا ہے۔ شمال مشرق میں یہ قانون اس وقت آسام، ناگالینڈ اور اروناچل پردیش کے تین اضلاع میں نافذ ہے۔

ناگالینڈ میں سول سوسائٹی اور قبائلی اداروں کے متعدد ارکان دسمبر میں ریاست کے مون ضلع میں سیکورٹی فورسز کے ارکان کے ہاتھوں 14 شہریوں کی ہلاکت کے بعد اس قانون کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ مہلوکین میں سے کچھ مقامی کوئلے کی کان میں کان کن تھے۔

تاہم 30 دسمبر کو مرکز نے ناگالینڈ میں AFSPA کو چھ ماہ کے لیے بڑھا دیا۔ اس فیصلے کا اعلان ناگالینڈ اسمبلی کے ذریعے متفقہ طور پر ایک قرارداد پاس کرنے کے باوجود کیا گیا، جس میں حکومت پر زور دیا گیا تھا کہ وہ شمال مشرقی علاقے سے اس قانون کو واپس لے لے۔

پیر کو منی پور حکومت نے کہا کہ مسلح افواج کے ارکان شہری حکام کی مدد کر سکتے ہیں کیوں کہ ریاست ’’مختلف انتہا پسندوں/ باغی گروپوں کی پرتشدد سرگرمیوں‘‘ سے پریشان ہے۔

منی پور میں نومبر سے کئی پرتشدد واقعات دیکھنے میں آئے ہیں۔

دریں اثنا اتوار کو بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک رہنما کے ایک معاون اور انڈین ریزرو بٹالین کے ایک رائفل مین کو منی پور کے امپھال مغربی ضلع کے سمورو قصبے میں نامعلوم حملہ آوروں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ حملہ آوروں کی شناخت نہیں ہوسکی ہے کیوں کہ حملہ رات کے وقت ہوا۔

ابھی تک اس بات کا تعین نہیں ہو سکا کہ آیا ان ہلاکتوں میں کسی باغی گروپ کے ارکان ملوث تھے یا نہیں۔

ایک اور مثال میں 13 نومبر کو منی پور کے ضلع چوراچاند پور میں بھارتی فوج کے کرنل، اس کی بیوی اور بیٹے سمیت سات افراد مارے گئے تھے، جب عسکریت پسندوں نے آسام رائفلز کے قافلے پر گھات لگا کر حملہ کیا۔

مبینہ طور پر حملے میں ملوث 10 باغی منی پور کی پیپلز لبریشن آرمی اور منی پور ناگا پیپلز فرنٹ کے ارکان تھے۔