طالبان نے کابل پر قبضے کے بعد پہلی پریس کانفرنس کی،کہا کہ افغانستان کسی بھی ملک کے لیے خطرہ نہیں بنے گا، ہم کوئی انتقام نہیں لیں گے
کابل (افغانستان)، اگست 18: طالبان نے منگل کو کہا ہے کہ افغانستان سے کسی بھی ملک کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہوگا۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس ہفتے کے شروع میں افغان دارالحکومت کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد منگل کو پہلی پریس کانفرنس میں یہ اعلان کیا۔
الجزیرہ کے مطابق مجاہد نے کہا کہ میں امریکہ سمیت عالمی برادری کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ کسی کو نقصان نہیں پہنچے گا۔ ہم اپنی سرزمین کو کسی کے خلاف یا دنیا کے کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔
طالبان کے ترجمان نے مزید کہا کہ بشمول افغانستان حکومت کے معزول عہدیداروں اور ملک کی سیکورٹی فورسز کے وہ کسی سے انتقام نہیں لیں گے۔
اس سے قبل منگل کے روز طالبان نے سرکاری عہدیداروں کے لیے ’’عام معافی‘‘ کا اعلان کیا تھا اور ان سے کام پر واپس آنے کی اپیل کی تھی۔
مجاہد نے پریس کانفرنس میں کہا ’’کوئی بھی آپ کو نقصان نہیں پہنچائے گا۔ کوئی بھی آپ کے دروازے پر دستک نہیں دے گا۔ ہم کوئی اندرونی یا بیرونی دشمن نہیں چاہتے۔‘‘
طالبان ترجمان نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ خواتین کے ساتھ کوئی امتیازی سلوک نہیں کیا جائے گا اور وہ انھیں اسلامی قوانین کی بنیاد پر حقوق فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
مجاہد نے یہ بھی کہا کہ طالبان چاہتے ہیں کہ نجی میڈیا آزاد رہے، لیکن انھوں نے کہا کہ صحافیوں کو قومی اقدار کے خلاف کام نہیں کرنا چاہیے۔
طالبان کے ترجمان نے کہا کہ گروپ کے نظریات اور عقائد 1990 کی دہائی سے ایک جیسے ہی رہے ہیں، جب یہ گروپ افغانستان میں نمایاں ہوا۔ تاہم انہوں نے مزید کہا کہ وہ اب زیادہ تجربہ کار ہیں اور اس بار ایک مختلف نقطہ نظر رکھتے ہیں۔
یہ پریس کانفرنس طالبان کے کابل میں صدارتی محل پر قبضے کے تین دن بعد منعقد کی گئی تھی۔
دریں اثنا بھارت سمیت کئی ممالک نے اپنے شہریوں کو افغانستان سے نکال دیا ہے تاکہ سیاسی بحران سے متاثرہ ملک میں انھیں کوئی نقصان نہ پہنچے۔
منگل کو بھی طالبان نے ان کے تحت افغانستان میں حکمرانی کی شکل کے بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ تاہم مجاہد نے کہا کہ وہ جلد ہی ایک فیصلے تک پہنچ جائیں گے جس کے ذریعے ملک میں ایک اسلامی حکومت قائم کی جائے گی۔
دریں اثنا افغان نائب صدر امراللہ صالح نے دعویٰ کیا کہ غنی کی غیر موجودگی میں وہ آئین کے مطابق ملک کے ’’جائز دیکھ بھال کرنے والے صدر‘‘ تھے۔