نئی دہلی میں افغان سفارت خانے نے کام کرنا بند کیا

نئی دہلی، اکتوبر 1: نئی دہلی میں افغانستان کے سفارت خانے نے اتوار سے اپنی کارروائیاں ’’میزبان حکومت کی جانب سے تعاون کی کمی‘‘ کو ایک وجہ بتاتے ہوئے روک دیں۔

سفارتی دفتر نے ہفتے کے روز جاری کردہ ایک بیان میں کہا ’’نہایت افسوس اور مایوسی کے ساتھ نئی دہلی میں افغانستان کا سفارت خانہ اپنی کارروائیاں بند کرنے کے فیصلے کا اعلان کرتا ہے۔‘‘

ہندوستانی حکومت کی جانب سے حمایت کی کمی کا دعوی کرنے کے علاوہ افغان سفارت خانے نے کابل کی توقعات پر پورا اترنے میں ناکامی اور نئی دہلی میں اپنے آپریشنز بند کرنے کی وجوہات کے طور پر اہلکاروں اور وسائل کی کمی کو بھی بتایا۔

سفارت خانے نے کہا کہ ’’بھارت کی جانب سے سفارتی حمایت نہ ملنے اور کابل میں قانونی طور پر کام کرنے والی حکومت کی عدم موجودگی کی وجہ سے وہ افغانستان کے مفادات کو پورا نہیں کر سکا۔‘‘

نئی دہلی میں افغان سفارت خانے کی قیادت سفیر فرید ماموندزئی کر رہے تھے، جنھیں اشرف غنی حکومت نے اگست 2021 میں طالبان افواج کے ملک پر قبضے سے قبل تعینات کیا تھا۔ تاہم غنی حکومت کے ختم ہونے کے بعد بھی ماموندزئی نے اپنا کام جاری رکھا۔

جہاں تک اہلکاروں کی کمی کا تعلق ہے، سفارت خانے کے بیان میں ’’تعاون کے دیگر اہم شعبوں میں سفارت کاروں کے لیے ویزہ کی تجدید سے بروقت اور خاطر خواہ مدد کی کمی‘‘ کا الزام لگایا گیا ہے۔

بیان میں سفارتی عملے کے درمیان جھگڑے کے ’’بے بنیاد دعووں‘‘ کی تردید کی گئی۔ سفارت خانے نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ عملے کے کسی رکن نے تیسرے ملک میں پناہ نہیں مانگی ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’’اس طرح کی افواہیں بے بنیاد ہیں اور ہمارے مشن کی حقیقت کی عکاسی نہیں کرتی ہیں۔‘‘

یہ وضاحت ممکنہ طور پر اپریل-مئی میں ان خبروں کے تناظر میں سامنے آئی ہے کہ طالبان سفارت خانے کے سربراہ کے طور پر ماموندزئی کی جگہ ایک چارج ڈی افیئرز کا تقرر کریں گے۔

واضح رہے کہ بھارت نے ابھی تک افغانستان میں طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کیا ہے، لیکن اس نے ان کے ساتھ وفود کی سطح پر بات چیت کی ہے۔