عام آدمی پارٹی کا کہنا ہے کہ اس کے فیڈ بیک یونٹ کے خلاف سی بی آئی کے الزامات ’’مکمل طور پر جھوٹے‘‘ ہیں
نئی دہلی، فروری 9: دی ہندو کی خبر کے مطابق عام آدمی پارٹی نے بدھ کو سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن کے اس الزام کی تردید کی کہ اس نے 2015 میں قائم کردہ اپنے فیڈ بیک یونٹ کے ذریعے ’’سیاسی معلومات‘‘ جمع کیں۔
سی بی آئی نے الزام لگایا ہے کہ فیڈ بیک یونٹ ویجیلنس ڈپارٹمنٹ کو مضبوط کرنے کے لیے قائم کیا گیا تھا، تاہم اس کا غلط استعمال اس مقصد کے علاوہ کسی اور مقصد کے لیے کیا گیا۔ مرکزی ایجنسی نے کہا کہ فیڈ بیک یونٹ کی 60 فیصد رپورٹس ویجیلنس ڈپارٹمنٹ سے متعلق تھیں، جب کہ 40 فیصد ’’سیاسی انٹیلی جنس‘‘ سے متعلق تھیں۔
ایجنسی نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سسودیا اور سینئر افسران کے خلاف بدعنوانی کا مقدمہ درج کیا جائے۔ سی بی آئی نے الزام لگایا ہے کہ یونٹ دہلی حکومت کے مفاد میں نہیں بلکہ عام آدمی پارٹی اور سسودیا کے ذاتی مفاد میں کام کر رہا ہے۔
بدھ کو عام آدمی پارٹی نے کہا کہ یہ الزامات پوری طرح سے جھوٹے اور سیاسی طور پر محرک ہیں۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق اروند کیجریوال کی زیرقیادت پارٹی نے ایک بیان میں کہا ’’سی بی آئی اور ای ڈی [انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ] کو مودی اور اڈانی کے درمیان مشکوک تعلقات کی تحقیقات کرنی چاہئیں۔‘‘
دریں اثنا بھارتیہ جنتا پارٹی نے الزام لگایا ہے کہ عام آدمی پارٹی جب سے قائم ہوئی ہے، تب سے ہی اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف دشمنی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔
بی جے پی کی دہلی یونٹ کے سربراہ وریندر سچدیوا نے الزام لگایا کہ ’’کیجریوال حکومت نے نہ صرف اپنے سیاسی مخالفین بلکہ مرکزی وزرا، ارکان پارلیمنٹ، ایل جی آفس، میڈیا ہاؤسز، سرکردہ تاجروں اور ججوں پر نظر رکھنے کے لیے ایف بی یو [فیڈ بیک یونٹ] تشکیل دیا۔‘‘
دی ہندو کی خبر کے مطابق دہلی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور بی جے پی کے ایم ایل اے رامویر بدھوری نے مطالبہ کیا کہ سسودیا کو فوری طور پر استعفیٰ دے دینا چاہیے کیوں کہ ان کے خلاف کئی مقدمات درج ہیں۔
بدھوری نے کہا ’’وہ [منیش سسودیا] دہلی حکومت کے ویجیلنس ڈپارٹمنٹ کے سربراہ رہے ہیں اور یہ یونٹ ان کے ماتحت بنایا گیا ہے۔ اس یونٹ کو سیاسی جاسوسی کا کام دیا گیا تھا جو غیر قانونی اور غیر اخلاقی تھا۔‘‘