الیکشن کمیشن نے عام آدمی پارٹی کو قومی پارٹی کا درجہ دیا، این سی پی، ٹی ایم سی اور سی پی آئی سے یہ درجہ چھینا
نئی دہلی، اپریل 11: الیکشن کمیشن نے پیر کو نیشنلسٹ کانگریس پارٹی، آل انڈیا ترنمول کانگریس اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا سے قومی پارٹی کا درجہ واپس لے لیا اورعام آدمی پارٹی کو قومی پارٹی کا درجہ دے دیا۔
پولنگ پینل نے ناگالینڈ میں لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس) کو بھی ریاستی پارٹی کے طور پر تسلیم کیا اور میگھالیہ میں پیپلز پارٹی اور تریپورہ میں ٹیپرا موتھا پارٹی کو وائس آف دی پیپل پارٹی کا درجہ دیا۔
عام آدمی پارٹی کو اس دوران قومی پارٹی کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے جب کرناٹک ہائی کورٹ نے گذشتہ ہفتے الیکشن کمیشن کو 13 اپریل تک اس کی حیثیت کے بارے میں مناسب احکامات پاس کرنے کی ہدایت دی تھی۔
ہائی کورٹ نے یہ ہدایت عام آدمی پارٹی کے کرناٹک کے کنوینر پرتھوی ریڈی کی ایک درخواست کی سماعت کے دوران دی تھی، جس نے کہا تھا کہ یہ پارٹی، قومی پارٹی بننے کے تمام معیارات کو پورا کرتی ہے لیکن پول پینل کے ذریعہ اسے یہ درجہ دینے سے انکار کر دیا گیا ہے۔
انتخابی نشانات (ریزرویشن اور الاٹمنٹ) آرڈر 1968 کے مطابق، ایک سیاسی جماعت کو قومی پارٹی کے طور پر اس وقت تسلیم کیا جاتا ہے جب وہ مندرجہ ذیل تین شرائط میں سے کسی ایک کو پورا کرتی ہے: پہلا یہ کہ وہ لوک سبھا یا اسمبلی انتخابات مین چار یا اس سے زیادہ ریاستوں میں پولنگ میں کم از کم 6% ووٹ حاصل کرے اور لوک سبھا میں اس کے کم از کم چار ممبر ہوں۔ دوسرا پارٹی کے پاس کل لوک سبھا سیٹوں کا کم از کم 2% ہونا چاہیے اور اس کے امیدوار کم از کم تین ریاستوں سے ہوں۔
تیسری شرط کے مطابق اگر کسی پارٹی کو چار ریاستوں میں ریاستی پارٹی کے طور پر تسلیم کیا گیا ہو تو اسے بھی قومی پارٹی کا درجہ دیا جا سکتا ہے۔
نومبر 2012 میں قائم ہونے والی عام آدمی پارٹی اس وقت دہلی اور پنجاب میں برسراقتدار ہے۔ پارٹی نے گزشتہ سال ہماچل پردیش اور گجرات میں اسمبلی انتخابات بھی لڑے تھے۔ گزشتہ سال مارچ میں ہوئے گوا اسمبلی انتخابات میں پارٹی کو 6.77 فیصد ووٹ ملے تھے جب کہ اس نے گجرات اسمبلی میں پانچ سیٹیں جیتی تھیں۔
عام آدمی پارٹی 10 مئی کو ہونے والے کرناٹک اسمبلی انتخابات میں بھی حصہ لے گی۔
عام آدمی پارٹی کے قومی کنوینر اور دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے پیر کو کہا کہ الیکشن کمیشن کا یہ فیصلہ کسی معجزے سے کم نہیں ہے۔
انھوں نے ٹویٹ کیا ’’سب کو بہت بہت مبارک ہو۔ ملک کے کروڑوں لوگ ہمیں یہاں لائے ہیں۔ لوگ ہم سے بہت توقعات رکھتے ہیں۔ آج عوام نے ہمیں بہت بڑی ذمہ داری سونپی ہے۔ میں خدا سے دعا کرتا ہوں کہ ہمیں اس ذمہ داری کو پوری لگن کے ساتھ نبھانے کی توفیق دے۔‘‘
قومی پارٹی کا درجہ ملنے سے پارٹی کو کئی فوائد حاصل ہوتے ہیں، جیسے کہ ملک بھر میں ایک مشترکہ پارٹی نشان، انتخابی مہم کے لیے عوامی نشریاتی اداروں پر مفت ایئر ٹائم اور نئی دہلی میں پارٹی دفتر کے لیے جگہ۔
اب دیگر قومی پارٹیوں میں بھارتیہ جنتا پارٹی، کانگریس، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ)، بہوجن سماج پارٹی اور نیشنل پیپلز پارٹی شامل ہیں۔
2019 میں پولنگ باڈی نے نیشنلسٹ کانگریس پارٹی، ترنمول کانگریس اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کو لوک سبھا انتخابات میں ان کی خراب کارکردگی کے بعد ان کی قومی پارٹی کا درجہ واپس لینے کے لیے وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا تھا۔