آو رب کو پکاریں
نام کتاب :َ آو رب کو پکاریں
مولف :۔ ندیم احمد میر
ناشر:۔وُلر پبلیشنگ ہاوس
اشاعت:۔جنوری 2023
قیمت :۔150
صفحات:۔112
مبصر:۔غازی سہیل خان
دعا اللہ تعالیٰ سے ہماری محبت کے اظہار، اُس کی شان الوہیت کے حضور ہماری عبدیت کی علامت ،اس کے علم و قدرت پر ہمارے توکل و اعتماد کا مظہر اور اس کی ذات پاک پر ہمارے ایمان و اقرار کا ثبوت ہے ۔ایک حدیث میں ہے کہ دعا مسلمانوں کا ہتھیار،دین کا ستون اور آسمان و زمین کا نور ہے ۔(مستدرک ج 2) – ایک اور حدیث میں ہے کہ ’’ دعا بلا کو ٹال دیتی ہے ۔یعنی دعا ہی مومن کا ایک ایسا ہتھیار ہے کہ جب چاروں طرف سے نا امیدی اور مایوسی اسے گھیر لیتی ہے اور امید کی کوئی کرن نظر نہیں آتی تو ایسے میں وہی ایک مومن کا عظیم سہارا اور ہتھیار بنتی ہے۔ لیکن آج ہم دیکھتے ہیں کہ دعاوں سے ہماری نوجوان نسل مدد لینے کی کوشش نہیں کرتی بلکہ ظاہری اور مادی سہاروں سے ہی ہر غم اور پریشانی کا علاج ڈھونڈنے کی کوشش کرتی ہے ۔ایسے میں ہمارے کشمیر کے ایک نوجوان مصنف اور کالم نویس ندیم احمد میر نے بچوں اور نوجوانون کو دعا کی عظمت سمجھانے کے لیے ایک خوبصورت سے کتابچے کو ترتیب دیا ہے ۔جس کا نام ’’آو رب کو پکاریں‘‘ ہے۔ مذکورہ کتاب کو موصوف نے خاصی دلچسپی سے ترتیب دیا ہے ۔یہ کتاب 112 صفحات پر مشتمل ہے۔ کتاب کا پیش لفظ ،تقریظ،تمہید و مقدمہ برصغیر کی علمی شخصیات نے لکھا ہے ۔کتاب کے انتساب میں موصوف لکھتے ہیں ’’اپنے پیارے والدین کے نام جن کی محبت کا احساس میری روح میں خون کی طرح دوڑتا ہے اور یہی احساس میری زندگی ہے ۔میرے ان محسنوں کے نام جنہوں نے مجھے خُدائے واحد کے پسندیدہ دین یعنی اسلام کی پہچان کرائی اور اس پر چلنا سکھایا۔‘‘ دعا کے کے ہر پہلو پر انہوں نے ترتیب و اختصار کے ساتھ بات کی ہے اور دعاوں کا اچھا خاصا ذخیرہ جمع کیا ہے۔ دعا کے لغوی معنی ،دعا کی حقیقت ،قرانی دعائیں، مسنون دعائیں ،غم و خوشی کی دعائیں، بیماری و صحت کی دعائیں ،سفر حضر کی دعائیں ،صبح و شام کی دعائیں وغیرہ یعنی زندگی کے ہر ایک پہلو اور گوشے کے متعلق دعاوں کا ایک بہترین مواد انہوں نہ پیش کیا ہے ۔پیش لفظ میں ذکی الرحٰمن غازی مدنی لکھتے ہیں ’’دعا کے باب میں سمجھ لینا چاہیے کہ دعا مومن کا ہتھیار ہے لیکن کوئی بھی ہتھیار اسی وقت موثر ہوتا ہے جب کہ اسے اٹھانے والے میں قوت و صلاحیت پائی جائے ۔اگر ہتھیار بے عیب ہے اور اٹھانے والا بازو توانا اور طاقتور ہے اور کوئی مانع بھی نہیں پایا جاتا ،تو لازماً مد مقابل منہ کی کھائے گا۔لیکن اگر اب چیزوں میں سے کوئی ایک چیز بھی نہیں پائی جاتی یعنی ہتھیار میں عیب ہے ،یا بازو شل ہے یا کوئی رکاوٹ ہے تو ہتھیار بے اثر ہو جاتا ہے ۔بس یہی حال دعا کا ہے ۔‘‘اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ ظاہراً ہماری دعائیں قبول نہیں ہوتیں جس کے سبب ہمیں مایوسی بھی ہوتی ہے یا کبھی ایمان کی کمزوری کے سبب اللہ سے شکوہ بھی کر لیتے ہیں اور مذید دعائیں مانگنے کی وہ تڑپ کم پڑ جاتی ہے ۔اسی حوالے سے صفحہ نمبر 24 میں ایک جگہ مولف موصوف صاحب روح القرآن کی تفسیر کا ایک اقتباس تقل کرتے ہیں جس کے ایک ٹکڑے میں اسی حوالے سے فرماتے ہیں کہ ’’آدمی یہ سمجھتا ہے کہ میری دعا قبول نہیں ہوئی لیکن اسے معلوم نہیں ہوتا کہ اس کے بدلے میں کتنی بڑی مصیبت اس کے سر سے ٹل گئی ہے اور کبھی ایسا ہوتا ہے کہ جو چیز مانگی جاتی ہے وہ اس لیے نہیں دی جاتی کہ وہ چیز اس کی عاقبت کے لیے نقصان دہ ہو سکتی تھی ۔وہ عہد و منصب مانگتا ہے یا دولت کے لیے دعائیں کرتا ہے اللہ تعالیٰ خوب جانتے ہیں کہ اس کا ظرف ان چیزوں کا متحمل نہیں ہو سکتا۔‘‘
الغرض کتاب کو احسن طریقے سے مرتب کیا گیا ہے اور یہ کتاب نوجوانوں بالخصوص درسگاہوں کے طلبہ کے لیے انتہائی مفید ثابت ہوگی اگر اسے وہاں پڑھایا جائے ۔ کتاب میں منابع و ماخذ کے مکمل اور دیانت دارانہ طور پر حوالہ جات دیے ہوئے ہیں وہیں مستند باتوں کو پیش کرنے کی کوشش کی ہے ۔کتاب کا سائز ،کور پیچ،بہت ہی خوبصورت ہے ،کتاب کے بیک کور پیچ پر مفکر اسلام مولانا مودودیؒ کی ایک تحریر کا اقتباس درج کیا گیا ہے ۔مذکورہ کتاب کو وُلر پبلیشنگ ہاوس نے شائع کیا ہے ۔ وادی کی درسگاہوں میں اس کتاب کو بطور نصاب پڑھایا جائے تو مجھے امید ہے کہ اس سے دعا کی اہمیت و عظمت بچوں کے دل میں بیٹھ جائے گی ۔کتاب کو مختصر اور جامع انداز میں ترتیب دیا گیا ہے۔نوجوانوں اور بچوں کو اس کتاب سے ضرور استفادہ کرنا چاہیے ۔کتاب اس نمبر پر رابطہ کر کے حاصل کر سکتے ہیں ۔8082130273۔مبصر کا رابطہ نمبر 7006715103۔
***
***
ہفت روزہ دعوت – شمارہ 02 اپریل تا 08 اپریل 2023