پنجاب کی ایک عدالت نے کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے کو بجرنگ دل کے بارے میں توہین آمیز تبصرہ کرنے سے متعلق ہتک عزت کے مقدمے میں طلب کیا
نئی دہلی، مئی 15: پنجاب کی ایک عدالت نے پیر کو کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے کو بجرنگ دل کے بارے میں مبینہ طور پر توہین آمیز تبصرہ کرنے کے لیے 100 کروڑ روپے کے ہتک عزت کے مقدمے میں طلب کیا۔
ہندوتوا گروپ ہندو سرکشا پریشد کے بانی ہتیش بھردواج نے سنگرور کی ضلعی عدالت میں یہ درخواست دائر کی ہے۔ اس نے دعویٰ کیا کہ حال ہی میں ختم ہونے والے کرناٹک اسمبلی انتخابات کے دوران کانگریس نے اپنے منشور میں بجرنگ دل کا موازنہ ملک دشمن تنظیموں جیسے اسٹوڈنٹس اسلامک موومنٹ آف انڈیا اور القاعدہ سے کیا تھا۔
کانگریس نے اسمبلی انتخابات کے لیے اپنے منشور میں کہا تھا ’’بجرنگ دل، پی ایف آئی [پاپولر فرنٹ آف انڈیا] یا دشمنی یا نفرت کو فروغ دینے والے افراد اور تنظیموں کے ذریعے آئین کی خلاف ورزی نہیں کی جا سکتی… ہم فیصلہ کن کارروائی کریں گے۔ جس میں قانون کے مطابق ایسی کسی بھی تنظیم پر پابندی عائد کرنا بھی شامل ہے۔‘‘
تاہم پارٹی لیڈران ہندوتوا تنظیم پر پابندی لگانے پر منقسم نظر آئے۔ کانگریس لیڈر ویرپا موئیلی نے کہا تھا کہ ریاستی حکومتوں کے پاس تنظیموں پر پابندی لگانے کا اختیار نہیں ہے۔
بجرنگ دل پر کانگریس کی طرف سے مجوزہ پابندی کا تذکرہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما اور وزیر اعظم نریندر مودی کی ایک تقریر میں بھی کیا گیا۔
ایک انتخابی ریلی میں مودی نے کہا تھا کہ کانگریس ’’بھگوان ہنومان کی پوجا کرنے والوں کو بند کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
ہفتہ کو کانگریس کرناٹک ریاستی اسمبلی انتخابات میں فتح یاب ہوئی ہے، جہاں اس نے 224 میں سے 135 سیٹیں حاصل کیں۔ انتخابات 10 مئی کو ہوئے تھے۔