آسام میں فارن ٹربیونل کے اختیارات میں اضافہ

قانونی ماہرین اور انسانی حقوق کارکنوں کی تشویش

( دعوت نیوز بیورو )

ججوں کی تقرری کے معیار میں مسلسل گراوٹ۔54 فیصد افراد کو ’’ایکس پارٹے‘‘ فیصلوں میں غیر ملکی قرار دیا گیا
آسام میں غیر ملکیوں کی شناخت کے لیے قائم کردہ فارن ٹربیونل جو آئینی جواز، جانبدارانہ کارروائی اور طریقۂ کار کی وجہ سے پہلے ہی سوالوں کی زد میں ہے، آسام حکومت نے نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے غیر ملکی ٹربیونل، جو نصف عدالتی ادارہ ہے، اس کے اختیارات میں اضافہ کرتے ہوئے غیر ملکی قرار دیے گئے افراد کو گرفتار کرنے کا اختیار دے دیا ہے۔ آسام حکومت کے اس فیصلے سے فارن ٹربیونل کو اب مکمل عدالت کا درجہ مل گیا ہے۔ ظاہر ہے کہ یہ ایک بڑی تبدیلی ہے۔ اب تک فارن ٹربیونل کو صرف شہریت سے متعلق فیصلہ کرنے کا اختیار تھا۔ اس پر عمل کرنے کی ذمہ داری مجسٹریٹ اور پولیس کی تھی۔ آسام حکومت کی دلیل ہے کہ اختیارات کی تقسیم کی وجہ سے ٹربیونل کے فیصلے پر عمل درآمد میں غیر معمولی تاخیر ہوتی ہے۔ بسا اوقات غیر ملکی قرار دیے گئے افراد فرار ہوجاتے ہیں۔ اس لیے ٹربیونل کے اختیارات میں اضافہ کرنا ناگزیر ہوگیا تھا۔
آسام میں سو سے زیادہ فارن ٹربیونلز کام کر رہے ہیں۔ فارن ایکٹ 1946 کے تحت قائم یہ نیم عدالتی ادارہ ہے۔ اس کی بنیادی ذمہ داری غیر دستاویزی تارکین وطن کی شناخت اور ان کی شہریت سے متعلق فیصلہ کرنا ہے۔ ہمنتا بسوا سرما کی قیادت والی حکومت کے اس فیصلے نے آسام میں کئی دہائیوں سے شہریت کے سوال کو لے کر مشکلات و مصائب کا سامنا کرنے والے افراد کے لیے نئی مشکل کھڑی کر دی ہے۔ قانونی ماہرین اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ فارن ٹربیونل جس طرح سے کام کر رہا ہے اور غیر ملکی قرار دینے میں بے احتیاطی سے کام لیتا ہے، اس کے اختیارات میں اضافے کے بعد بے گناہوں کو گرفتار کرنے کا عمل مزید بڑھ جائے گا۔ گوہاٹی میں مقیم انسانی حقوق کی وکیل پارومیتا داس نے اس فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ٹربیونلز مکمل عدالتیں نہیں ہیں، اس کے باوجود ان کے اختیارات میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ اس قدم سے یہ بے گناہ لوگوں کو حراستی مراکز میں رکھنے کا باعث بن سکتا ہے۔ 2019 میں انیس لاکھ سے زیادہ لوگوں کو متنازعہ نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز (NRC) سے خارج کر دیا گیا — جن میں سے اکثر ابھی تک ٹربیونل کی سماعتوں کے منتظر ہیں — یہ پالیسی تبدیلی آنے والے سالوں میں ہزاروں لوگوں کو متاثر کر سکتی ہے۔
سوال یہ ہے کہ فارن ٹربیونل پر عدم اطمینان کیوں ہے؟ اس کے اختیارات میں اضافے کی وجہ سے کون لوگ متاثر ہو سکتے ہیں؟ دراصل فارن ٹربیونل مکمل طور پر ایگزیکٹیو کے دائرہ اختیارات میں ہے۔ ٹربیونل کے لیے ججوں کی تقرری سے لے کر مقدمات کی سماعت تک میں ایگزیکٹیو کا دخل رہتا ہے۔ ٹربیونل ایگزیکٹیو کی سیاسی پالیسیوں کے نفاذ کا آلۂ کار بن گیا ہے۔ بنگلورو میں قائم نیشنل لا اسکول آف انڈیا یونیورسٹی (این ایل ایس آئی یو) اور لندن کی کوئین میری یونیورسٹی کی تازہ ترین رپورٹ جس کا عنوان ہے ’’شہریوں کو غیر شہری بنانا: ہندوستان کے شہریت کے مقدمات میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور اخراج کا ڈھانچہ‘‘ (Unmaking Citizens: The Architecture of Right Violations and Exclusion in India’s Citizenship Trials) میں فارن ٹربیونل کے کردار اور اس کے لیے ججوں کی تقرری کے عمل پر کئی سوالات کھڑے کیے گئے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آسام کے فارن ٹربیونل (FTs) شہریت کے تعین کا وہ نظام ہیں جو انصاف اور بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کرتا ہے۔ ان ٹربیونلز میں قانون کا ڈھانچہ کمزور ہے اور ٹربیونل کے فیصلے اکثر غیر شفاف اور غیر منصفانہ ہوتے ہیں۔ سب سے بڑی خامی یہ ہے کہ شہریت ثابت کرنے کا بوجھ خود شہری پر ڈال دیا گیا ہے، حالانکہ قانون کے عام اصول کے مطابق یہ ذمہ داری ریاست پر ہونی چاہیے۔ فارن ٹربیونل کی نظامی خامیوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’’ٹربیونل کی کارروائی میں بار بار دیکھا گیا ہے کہ نوٹسیں صحیح طریقے سے جاری نہیں ہوتے، مدعا علیہ کو تفتیشی رپورٹس تک رسائی نہیں دی جاتی اور کثیر تعداد میں مقدمات یکطرفہ (ex parte) فیصلوں پر نمٹا دیے جاتے ہیں۔ اکثر ٹربیونل ممبران غیر جانبدار رہنے کے بجائے خود ہی سرکاری وکیل کا کردار ادا کرتے ہیں۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ غریب، ناخواندہ اور خاص طور پر بنگالی مسلمان اپنی شہریت ثابت کرنے سے قاصر رہ جاتے ہیں۔ بسا اوقات ایک ہی خاندان کے چند افراد کو بھارت کا شہری قرار دے دیا جاتا ہے اور کچھ افراد کو غیر ملکی قرار دیا جاتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ جب ایک باپ کا بیٹا بھارت کا شہری ہے تو دوسرا بیٹا غیر ملکی کیسے ہوسکتا ہے۔‘‘
فارن ٹربیونل کے فیصلوں کی خامیوں کو درست کرنے کی ذمہ داری ہائی کورٹ کی ہے مگر گوہاٹی ہائی کورٹ بھی زیادہ تر مواقع پر ان خامیوں کو درست کرنے کے بجائے فارن ٹربیونل کے فیصلے پر مہر تصدیق ثبت کردیتی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ پورا نظام آئینی اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے اصولوں سے متصادم ہے، کیونکہ یہ نہ منصفانہ ٹرائل دیتا ہے، نہ مؤثر اپیل کا حق اور نہ ہی شہریت چھیننے کے عمل کو غیر معمولی احتیاط کے ساتھ سماعت کرتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’شہریت کا فیصلہ آئینی طور پر اہم سوالات کو جنم دیتا ہے جن کے گہرے نتائج ہیں، بشمول بے وطنی کا خطرہ۔ ایسے تعین کے لیے ایسے اداروں کی ضرورت ہوتی ہے جو قانونی طور پر قائم، آزاد، غیر جانبدار اور قابل قانونی افسران پر مشتمل ہوں۔‘‘ مگر فارن ٹربیونل قانونی دائرے اور انسانی حقوق کے پیمانے پر پورا اترنے میں مکمل طور پر ناکام ہے۔ ’’اس کی کوئی محفوظ قانونی بنیاد نہیں، یہ ایگزیکٹیو مداخلت کے لیے کمزور ہے اور اس میں ناکافی قابلیت کے حامل فیصلہ ساز موجود ہیں۔ یہ قانون کی حکم رانی اور ملکی و بین الاقوامی قوانین کی واضح خلاف ورزی ہے۔‘‘ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ شہریت چھیننا ہی ایف ٹی کا مقصد بن گیا ہے۔
آسام میں سو ایف ٹیز ہیں، ہر ایک کی سربراہی ایک جج نما رکن کرتا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ٹربیونل کے لیے ججوں کی تقرری کے معیار میں گراوٹ آئی ہے۔ اس مطالعے میں بتایا گیا ہے کہ فارنرز ٹربیونل (ایف ٹی) کے اراکین کے تقرر کا عمل مبہم ہے۔ تقرری کے وقت کیوں مدت نہیں بتائی جاتی۔ ایف ٹی کے لیے ممبروں کا تقرر براہِ راست حکومتِ آسام اور ایگزیکٹیو کے ذریعے ہوتا ہے، شفافیت اور میرٹ کے معیارات کی کمی ہے۔ ججوں کی تقرری مختصر مدت اور قابل تجدید ہوتی ہے۔ تجدید مکمل طور پر حکومت کی مرضی پر منحصر ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ فارن ٹربیونل کے لیے اہلیت کے معیارات مسلسل کمزور ہوئے ہیں۔ 2011 میں صرف آسام جوڈیشل سروس سے ریٹائرڈ جوڈیشل افسران، جو پروسیجرل قانون میں تجربہ کار تھے، فارن ٹربیونل کے جج بننے کے حق دار تھے۔ وہ 67 سال کی عمر تک خدمات انجام دے سکتے تھے اور آخری تنخواہ کے علاوہ الاؤنسز کے ساتھ تنخواہ دی جاتی تھی۔ اس سے جوڈیشل مہارت رکھنے والے افراد کی تقرری یقینی ہوتی تھی۔ 2015 تک یہ معیار باقی رہا۔ بعد میں فارن ٹربیونل کے جج کی اہلیت کو دس سال سے کم از کم پریکٹس رکھنے والے وکلاء تک بڑھایا گیا، جس سے معیار کم ہوا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ تقرریاں دو سالہ معاہدوں پر مشتمل ہوئیں جن میں مقررہ ماہانہ تنخواہ تھی، جس سے بغیر جوڈیشل تجربے کے وکلاء کو اہم شہریت کے معاملات کا فیصلہ کرنے کی اجازت دی گئی۔ 2019 کی ترامیم نے تقرری کی اہلیت کے معیار کو مزید کمزور کرتے ہوئے کہا کہ کم از کم پریکٹس کو سات سال تک کم کر دیا گیا، کم از کم عمر پینتیس سال کی گئی اور تقرریاں زیادہ لچکدار ہوئیں، جس سے کم تجربہ کار امیدواروں کو پیچیدہ شہریت کے مسائل پر فیصلہ کرنے کی اجازت دی گئی، اس طرح انصاف کے معیار کو خطرے میں ڈالا گیا۔ فارن ٹربیونل کے بعض سابق ممبران نے الزام لگایا کہ ان کی برخاستگی اس لیے ہوئی کیوں کہ انہوں نے کم لوگوں کو غیر ملکی قرار دیا جبکہ کچھ ایسے ممبران برقرار رکھے گئے جنہوں نے زیادہ لوگوں کو غیر ملکی قرار دیا، چاہے ان کی کارکردگی کمزور رہی ہو۔
چونکہ ان کا تقرر اور دوبارہ تقرری انتظامیہ کی مرضی پر ہے اس لیے ممبران پر دباؤ رہتا ہے کہ وہ ایسے فیصلے کریں جو حکومت کو پسند ہوں، ورنہ ان کی مدت ختم کر دی جاتی ہے۔ یہ ڈھانچہ عدالتی آزادی (Judicial Independence) کے آئینی اور بین الاقوامی معیارات کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ فارن ٹربیونل کے معیار میں مسلسل گراوٹ اور اس کی کارکردگی کے تناظر میں دیکھا جائے تو آسام حکومت کا ٹربیونل کے اختیارات میں اضافہ کرنے کا فیصلہ عدالتی نظام پر کاری ضرب کے مترادف ہے۔ گرفتاری کا عمل جب ایگزیکٹیو یا پھر اس کے ذریعہ مقرر کردہ افراد کے ہاتھوں ہوجائے گا تو پھر ناانصافی یقینی ہوجاتی ہے۔
وزارتِ داخلہ کی طرف سے فراہم کردہ تازہ ترین لوک سبھا کے اعداد و شمار کے مطابق 1985 سے 2019 کے درمیان تیس سالوں میں غیر ملکی قرار دیے گئے افراد میں سے چوّن فیصد یعنی 63,959 سے زیادہ افراد کو ’’ایکس پارٹے‘‘ احکامات کے ذریعے غیر ملکی قرار دیا گیا۔ اس میں زیادہ تر غریب، دیہی اور اکثر لاعلم ہوتے ہیں کہ ان کے خلاف کوئی مقدمہ چل رہا ہے۔ ان تمام افراد کو کوئی موقع دیے بغیر "غیر ملکی” قرار دیا گیا ہے۔ گوہاٹی ہائی کورٹ کے ڈیٹا پر مبنی ایک نئی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ فارنرز ٹربیونلز باقاعدگی سے ایکس پارٹے احکامات جاری کرتے ہیں، لوگوں کو صرف اس وجہ سے غیر شہری قرار دیتے ہیں کہ وہ سماعت میں حاضر نہیں ہوسکے۔ اکثر بیماری، زچگی، سیلاب، یا وکلاء کی طرف سے گمراہ کیے جانے کی وجہ سے وقت پر عدالت نہیں پہنچ پاتے ہیں۔ اس اعداد و شمار کے تناظر میں یہ نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے کہ اختیارات میں اضافے کی وجہ سے عام شہریوں کی مشکلات میں کس قدر اضافہ ہوسکتا ہے۔

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 14 اگست تا 20 اگست 2025

hacklink panel |
betorder giriş |
güncel bahis siteleri |
hacklink panel |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
şans casino |
deneme bonusu veren siteler |
gamdom |
gamdom giriş |
yeni casino siteleri |
betorder giriş |
casino siteleri |
casibom |
deneme bonusu |
vadicasino |
sekabet giriş |
2025 yılının en güvenilir deneme bonusu veren siteler listesi |
Deneme Bonusu Veren Siteleri 2025 |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
taksimbet giriş |
betpas giriş |
bahis siteleri |
ekrem abi siteleri |
betebet giriş |
gamdom |
gamdom |
gamdom giriş |
gamdom |
betsat |
ronabet giriş |
truvabet |
venüsbet giriş |
truvabet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
onlyfans nude |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
sweet bonanza oyna |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
bahis siteleri |
matadorbet giriş |
deneme bonusu veren siteler |
bonus veren siteler |
hacklink panel |
betorder giriş |
güncel bahis siteleri |
hacklink panel |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
şans casino |
deneme bonusu veren siteler |
gamdom |
gamdom giriş |
yeni casino siteleri |
betorder giriş |
casino siteleri |
casibom |
deneme bonusu |
vadicasino |
sekabet giriş |
2025 yılının en güvenilir deneme bonusu veren siteler listesi |
Deneme Bonusu Veren Siteleri 2025 |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
taksimbet giriş |
betpas giriş |
bahis siteleri |
ekrem abi siteleri |
betebet giriş |
gamdom |
gamdom |
gamdom giriş |
gamdom |
betsat |
ronabet giriş |
truvabet |
venüsbet giriş |
truvabet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
onlyfans nude |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
sweet bonanza oyna |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
bahis siteleri |
matadorbet giriş |
deneme bonusu veren siteler |
bonus veren siteler |