پانی پت میں پولیس افسر کے تشدد کا نشانہ بننے کے بعد 50 سالہ ایوب خان کی موت
نئی دہلی، جون 9: ہندوستان ٹائمز کی خبر کے مطابق ہریانہ کے پانی پت کے کوئیلہ پولیس اسٹیشن میں ایک پولیس افسر کے ذریعہ تشدد کا نشانہ بننے کے بعد ایک 50 سالہ مسلم شخص کی موت ہوگئی۔ اسسٹنٹ سب انسپکٹر دھرمویر کو تحویل میں لے لیا گیا ہے اور قتل کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
ڈسٹرکٹ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ششانک کمار ساون نے منگل کی شام کو بتایا کہ ابتدائی تفتیش سے معلوم ہوا ہے کہ ایوب خان کو دھرمویر کے ذریعہ تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد پولیس کی تحویل میں ہی اس کی موت ہوگئی تھی۔
ساون نے بتایا کہ خان کے جسم پر زخم آئے ہیں، پولیس پوسٹ مارٹم رپورٹ کی منتظر ہے۔
خان ایک ایسے شخص کا دور رشتہ دار تھا جس نے مبینہ طور پر ایک 22 سالہ خاتون کو اغوا کیا تھا۔ خاتون کے اہل خانہ کے ذریعہ دائر ایف آئی آر میں بتایا گیا ہے کہ 25 سالہ ارشاد خان نے 27 مئی کو اسے شادی کے لیے اغوا کیا تھا۔ وہ اسی علاقے میں رہائش پذیر تھی۔
منگل کے روز اس معاملے کے انچارج دھرمویر نے ارشاد خان کے رشتہ داروں اور دوستوں کو اس کا سراغ لگانے کے لیے بلایا تھا۔ ایوب خان کے اہل خانہ نے الزام لگایا کہ خان کو بھی پولیس اسٹیشن بلایا گیا تھا، جہاں اسے پولیس افسر اور خاتون کے رشتہ داروں نے تشدد کا نشانہ بنایا۔
خان کو ضلع کے سول اسپتال میں مردہ حالت میں لایا گیا تھا۔
ساون نے بتایا کہ دھرمویر کے علاوہ اس خاتون کے دو رشتہ داروں، سُمِت اور سنیل کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔