ڈاکٹر کفیل خان ان قیدیوں میں شامل تھے جن کو ایس سی آرڈر پر رہا کیا جانا تھا لیکن ان کا نام ہٹا دیا گیا: ایک ویڈیوں میں ان کی اہلیہ نے کا دعوی
لکھنؤ، مارچ 30— ڈاکٹر کفیل خان کی اہلیہ نے ایک ویڈیو جاری کی ہے، جس میں انھوں نے اپنے شوہر کی رہائی کے لیے سپریم کورٹ سے اپیل کی ہے۔ ڈاکٹر شبستہ خان نے الزام عائد کیا ہے کہ قیدیوں کی رہائی کے حکم کے بعد بھی (کورونا وائرس پھیلنے کے تناظر میں) ان کے شوہر کو رہا نہیں کیا گیا ہے۔
کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر سپریم کورٹ نے 23 مارچ کو تمام ریاستوں اور مرکزی علاقوں کو حکم دیا تھا کہ وہ ان قیدیوں کی رہائی پر غور کریں جو سات سال تک جیل میں رہ چکے ہیں اور وہ قیدی بھی فائدہ اٹھا سکتے ہیں جو زیادہ سے زیادہ سات سال قید کی سزا پر مشتمل جرموں کے لیے زیر سماعت ہیں۔
اتوار (29 مارچ) کو جاری کی گئی ویڈیو میں انھوں نے دعوی کیا ہے کہ اتر پردیش کی متھرا جیل سے ہفتہ (28 مارچ) کو رہا ہونے والے قیدیوں کی فہرست میں ان کے شوہر کا نام بھی شامل تھا لیکن لکھنؤ سے ایک اہلکار کے فون کے بعد ان کا نام اس فہرست سے ہٹا دیا گیا۔
انھوں نے کہا ’’میرے شوہر ڈاکٹر کفیل خان، جو اس وقت متھرا جیل میں بند ہیں، کو سپریم کورٹ کے 23 مارچ کے حکم پر دیگر قیدیوں کے ساتھ رہا کیا جانا تھا۔ کل (سنیچر) کی صبح میرے شوہر کا نام اس فہرست میں تھا اور اسے شام کے وقت دوسروں کے ساتھ رہا کیا جانا تھا۔ لیکن لکھنؤ کے کسی عہدیدار نے متھرا جیل کو کال کی اور ان کی رہائی روک دی۔‘‘
انھوں نے بتایا کہ ان کے شوہر نے خود جیل پی سی او سے فون کرکے ان کے ساتھ یہ معلومات شیئر کی ہیں۔
انھوں نے کہا ’’میرے شوہر نے آج (اتوار) شام 3: 16 بجے مجھے جیل پی سی او سے فون کیا اور بتایا کہ ان کا نام رہا ہونے والے قیدیوں کی فہرست میں تھا اور انھیں شام کو رہا کیا جانا تھا۔ لیکن لکھنؤ کے کسی اہلکار نے جیل اہلکار کو فون کیا اور میری رہائی کو روک دیا۔‘‘
ایک منٹ طویل ویڈیو کے اختتام پر انھوں نے کہا ’’میں معزز سپریم کورٹ سے اپیل کرنا چاہتی ہوں کہ میرے شوہر کو جلد از جلد جیل سے رہا کیا جائے اور ہمیں انصاف دیا جائے۔‘‘
انڈیا ٹومورو سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر کفیل کے بھائی عدیل احمد خان نے کہا ’’اس سے قبل بھی ڈاکٹر کفیل خان کو رہا کرنے کے حکم کے بعد بھی جیل میں رکھا گیا تھا اور بعد میں ان پر این ایس اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ اب یہ کیس عدالت میں زیر سماعت ہے۔ کورونا وائرس کے تناظر میں انھیں شرائط پر رہا کیا جانا تھا لیکن اب متھرا جیل حکام نے ہمیں بتایا ہے کہ وہ رہا نہیں ہوں گے۔‘‘
انھوں نے یوپی حکومت پر الزام لگاتے ہوئے مزید کہا ’’میرا بھائی کفیل اس سے قبل آٹھ ماہ تک جیل میں رہا ہے۔ اس کا جرم صرف اتنا تھا کہ اس نے ان بچوں کو بچایا جو آکسیجن کی قلت سے مر رہے تھے۔ تمام تحقیقات میں کلین چٹ ملنے کے بعد بھی میرے بھائی کو یوپی حکومت نے نشانہ بنایا ہے، جو ہماری سمجھ سے بالاتر ہے۔‘‘