شاہین باغ میں فائرنگ کے بعد ہزاروں لوگوں نے احتجاجی مقام کا رخ کیا، لوگوں نے پوچھا کہ پولیس کی موجودگی میں بندوق بردار شخص اندر کیسے آیا؟

نئی دہلی، فروری 01— دہلی کے شاہین باغ میں آج دوپہر فائرنگ کے واقعے کے فورا بعد ہی سیکڑوں افراد احتجاجی مقام پر جمع ہو گئے۔ انھوں نے دہلی پولیس کے اہلکاروں کی بے عملی پر سوال اٹھایا جن کی موجودگی میں ایک شخص نے احتجاجی جگہ پر فائرنگ کردی۔ مظاہرین کے ہاتھوں پکڑے گئے شوٹر کو پولیس اپنے ساتھ لے گئی ہے۔

دو دن میں دہلی میں سی اے اے مخالف مظاہروں پر فائرنگ کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ جمعرات کے روز جامعہ ملیہ اسلامیہ کے قریب ہندو دائیں بازو کے ایک نوجوان نے پر امن احتجاج پر فائرنگ کی تھی، جس سے ایک طالب علم زخمی ہوگیا تھا۔

سیکیورٹی خراب ہونے پر سوالات اٹھاتے ہوئے لوگوں نے پوچھا کہ پولیس کی موجودگی کے باوجود بندوق بردار ہتھیار کے ساتھ کیسے احتجاج کے مقام کے قریب آیا اور فائرنگ کردی۔

مظاہرین نے کہا ’’یہاں پولیس کی رکاوٹ ہے۔ یہاں تک کہ میڈیا کو بھی پریس I-D کارڈ کے بغیر جانے کی اجازت نہیں
ہے۔ اب دہلی پولیس کو جواب دینا چاہیے کہ وہ شوٹر کس طرح اس علاقے میں داخل ہوا۔ پولیس کی موجودگی میں فائرنگ کا یہ پہلا نہیں بلکہ دوسرا واقعہ ہے۔ یہ انتہائی شرمناک بات ہے کہ پولیس کی موجودگی میں اس طرح کے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔‘‘

انھوں نے الزام لگایا کہ پولیس نے مظاہرین سے شوٹر کو اپنی تحویل میں لینے کے لیے اور اس کا تحفظ یقینی
بنانے کے لیے بندوقیں اٹھائیں۔

ایک چشم دید گواہ نے بتایا ’’شوٹر کو مظاہرین کے ایک گروپ نے پکڑ لیا۔ پولیس اہلکار اسے تحویل میں لینے کے لیے آئے۔ پولیس اہلکاروں نے بندوق نکال کر مظاہرین سے مطالبہ کیا کہ وہ اسے ان کے حوالے کریں۔
پولیس اہلکار اسے نجی کار میں لے گئے۔‘‘

ایک اور مظاہر کا کہنا تھا کہ شوٹر کے ساتھ دو اور افراد تھے۔ اس نے کہا ‘‘وہ بیریکیڈ کے اندر آئے اور ان میں سے ایک نے فائرنگ کی۔ یہ خوش قسمتی ہے کہ کسی کو بھی گولی نہیں لگی۔ پولیس کی موجودگی کے باوجود وہ کیسے اندر آئے؟ یہ پولیس پر سوالیہ نشان ہے۔ فائرنگ کے فورا بعد ہی مظاہرین نے ایک شوٹر کو زیر کرلیا۔’’ ایک اور مظاہر نے دعویٰ کیا کہ پولیس آئی اور مظاہرین کو گولی مار دینے کی دھمکی دی۔

جب شوٹر کو حراست میں لیا گیا تو کسی نے اس سے پوچھا کہ اس نے ایسا کیوں کیا تو اس نے کہا: "ہمارے ملک میں صرف ہندوؤں کی چلے گی، اور کسی کی نہیں”۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس شخص نے سریتا وہار کے اطراف سے، احتجاجی جگہ سے 100 میٹر کے فاصلے پر فائرنگ کی، جہاں شاہین باغ کے مظاہرے کے بعد گذشتہ ماہ سے پولیس اہلکار چوبیس گھنٹے تعینات ہیں۔

فائرنگ کے واقعے کے بعد شاہین باغ میں پولیس سکیورٹی مزید سخت کردی گئی ہے۔