یو پی کی ایک مقامی عدالت نے سماج وادی پارٹی کے رہنما اعظم خان، ان کی اہلیہ اور ان کے بیٹے کو سات دن کے لیے جیل بھیجا
لکھنؤ، فروری 27: سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ اعظم خان، ان کی اہلیہ تنزین فاطمہ اور ان کے بیٹے عبداللہ اعظم، جو سابق ایم ایل اے ہیں، کو مغربی اتر پردیش کے رام پور قصبے کی ایک عدالت نے، بدھ کے روز جعلسازی کیس سے متعلق مقامی عدالت کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے بعد سات دن کے لیے جیل بھیج دیا ہے۔ ان تینوں نے ضمانت کی درخواستیں مسترد ہونے کے بعد ہتھیار ڈال دئے۔ اس معاملے میں اگلی سماعت 2 مارچ کو ہوگی۔
خان خاندان گذشتہ سال یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کے ذریعہ ان کے خلاف درج کیے گئے مختلف مقدمات میں عدالتوں کے سمن کو نظرانداز کرتا رہا تھا جس کے نتیجے میں ان کے خلاف وارنٹ جاری کیے گئے تھے۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے دسمبر میں عبداللہ کی اسمبلی رکنیت منسوخ کردی تھی کیونکہ اس نے اپنی تاریخ پیدائش جعلی دی تھی۔ اس حکم کے خلاف ان کی درخواست سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ وہ سوار سے ایم ایل اے منتخب ہوئے تھے۔
رام پور سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمنٹ اعظم خان، جنھوں نے 2019 میں بی جے پی کے جیا پرادا کو ایک سخت مقابلے میں لوک سبھا انتخابات میں شکست دی تھی، ان کے خلاف زمین پر قبضہ، تجاوزات، کتاب چوری، بجلی چوری، مجسمے کی چوری، بھینسوں کی چوری، بکرا چوری کے معاملات ہیں۔ اس کے بیٹے عبداللہ اعظم پر مقامی پولیس نے تاریخ پیدائش کے دستاویزات میں جعلسازی کے لیے مقدمہ درج کیا تھا۔
رام پور کی ایک مقامی عدالت نے اس سے قبل ان میں سے ایک مقدمے میں ان کے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ جاری ہونے کے بعد تینوں کی جائیدادیں منسلک کرنے کا حکم دیا تھا پھر بھی انھوں نے عدالت میں پیش ہونے سے انکار کردیا۔ سماج وادی رہنما نے پیشگی ضمانت حاصل کرنے کے لیے متعدد کوششیں کی تھیں لیکن عدالت نے انکار کردیا۔
رام پور جیل سے آنے والی تصویروں کے مطابق سیاست دان اور اس کے اہل خانہ کو پولیس جیپ میں جیل لایا گیا اور سماج وادی پارٹی کے سیکڑوں کارکنوں نے جیل احاطے کے باہر جمع ہوکر ان کے حق میں نعرے بازی کی۔ ریاست میں سماج وادی پارٹی کی اتر پردیش یونٹ کے صدر نریش اتم پٹیل نے کہا "وہ ایک بہت بڑے رہنما ہیں۔ جب سے وہ برسر اقتدار آئے ہیں بی جے پی حکومت ان کو بدنام کرنے کے لیے ان پر جھوٹے مقدمات گھڑ رہی ہے۔ لیکن اعظم خان قانون کا احترام کرتے ہیں اور قانون انھیں انصاف دلائے گا۔”