ہیومن ویلفیر فاونڈیشن بنا چاند محمد کے خاندان کا سہارا
دعوت نیوز، دہلی بیورو
’10ویں جماعت کا ایک طالب علم اپنے بہن بھائیوں کی اسکول فیس اور اپنی والدہ کے علاج کے لئے کوویڈ 19 کے مریضوں کی لاشوں کو سنبھالنے کا کام کررہا ہے۔’
ایک نیوز ایجنسی کی یہ خبر 17 جون کو جب انگریزی روزنامہ دی ہندو اخبار میں چھپی تو ‘ہیومن ویلفیر فاونڈیشن’ کے محمد عارف پوری رات چین سے سو نہیں سکے۔ اگلی صبح وہ اور ان کی ٹیم اس لڑکے کی تلاش میں نکل پڑی، لڑکے کو ڈھونڈ نکالا، اس کے حالات سے واقفیت حاصل کی اور اس کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا۔
یہ کہانی ہے شمال مشرقی دہلی کے سیلم پور کے 20 سالہ نوجوان چاند محمد کے خاندان کی۔ چاند محمد کی فیملی میں والدین، ایک بھائی اور چار بہنیں ہیں۔ 60 سالہ محمد مومن کا یہ خاندان میرٹھ کے ملیانہ سے آکر دہلی میں رہتا ہے۔ بتادیں ملیانہ وہی جگہ ہے جہاں آج سے قریب 33 سال پہلے 22 اور 23 مئی 1987 کو قتل عام ہوا تھا، جن میں سوا سو بے گناہ مسلمانوں کو جن میں زیادہ تر نوجوان تھے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ لیکن آج تک اس معاملے میں کوئی انصاف نہیں مل سکی ہے۔
لاک ڈاون کی وجہ سے جب گھر میں مالی دشواریاں بڑھنے لگیں تو حالات سے پریشان ہو کر چاند محمد اپنی جان کو جوکھم میں ڈال کر گھر والوں کی مدد کا فیصلہ کیا۔ اس نے دہلی کے لوک نائک اسپتال کے کورونا وارڈ میں مرنے والوں کو شمسان اور قبرستان پہونچانے کی نوکری اختیار کر لی، لیکن یہ بات گھر والوں کو نہیں بتائی۔ مگر وہ گھر میں خود کو الگ رکھتا تھا تو گھر والوں کو شک ہوا، تب جاکر گھر کے لوگوں کو پوری بات معلوم ہوئی۔
چاند بتاتا ہے کہ اس نے یہ نوکری صرف اس لیے کی تاکہ کسی طرح گھر کے اخراجات پورے ہوسکیں، والدہ کا علاج اور بہنوں کی پڑھائی کی فیس کا بندوبست ہو سکے۔ ماں تھائیرائڈ ڈس آرڈر میں مبتلا ہیں اور انہیں فوری طور پر ادویات کے ساتھ ساتھ علاج کی ضرورت ہے۔ والد اور بھائی کے پاس کوئی کام نہیں ہے، ایسے میں مجھے لگا کہ میرا کام کرنا بیحد ضروری ہے۔ وہ مزید کہتا ہے، ” ممکن ہے کہ ہم اس خطرناک کورونا وائرس سے بچ جائیں ،لیکن بھوک سے نہیں بچ سکتے “۔
آگے اس نے بتایا کہ شروع میں میں نے یہ بات گھر والوں کو نہیں بتائی تھی، لیکن ایک دن بتانا پڑا۔ میرے اس کام کی خبر جیسے ہی مکان مالک کے پاس پہونچی، اس نے گھر خالی کرنے کا نوٹس دے دیا، جس سے میری فیملی کی پریشانی مزید بڑھ گئی۔ لیکن اللہ نے ہماری پریشانی دور کردی۔ گھر پر چند لوگ آئے اور انہوں نے پیسوں کے ساتھ ساتھ راشن کا بھی انتظام کردیا۔ ساتھ ہی میری والدہ کا علاج کرانے کا بھی تیقن دیا۔ چاند محمد سے اس تنظیم کا نام پوچھنے پر وہ ‘ہیومن ویلفیر فاونڈیشن’ کا نام بتاتے ہیں۔
‘ہیومن ویلفیر فاونڈیشن’ کے ہیلتھ پروجکٹ ہیڈ محمد عارف بتایا کہ چاند کے اہل خانہ سے مل کر ان کے احوال دریافت کیے۔ ہم نے پا یا کہ چاند محمد کے گھر کی مالی حالت کافی خراب ہے۔ بچوں کے والد راج مستری ہیں اور بھائی محمد ثاقب کرشنا مارکیٹ میں ایک کپڑے کی دوکان پر سیلس مین کا کام کرتا ہے۔ لاک ڈاون کی وجہ سے ان کا کام پوری طرح سے بند ہے۔ ادھر گھر میں ماں بیمار ہیں۔ چاند لوک نائک اسپتال میں 11 جون سے کام کر رہا ہے، لیکن ابھی تک اسے ایک پیسہ بھی نہیں ملا ہے اور نہ ہی اسپتال کی طرف سے کوئی کارڈ۔ ایسا لگ رہا ہے کہ یہ کام اسپتال کے کسی اسٹاف کا ہے، لیکن کام تھوڑا خطرناک ہے تو اس نے اپنی جگہ چاند کو رکھ لیا۔ بتادیں کہ چاند محمد کی بچپن سے میڈیکل سیکٹر میں کیریر بنانے کی خواہش تھی، لیکن گھر کے حالات کی وجہ سے ان کی تعلیم ادھوری رہ گئی۔ 2017 میں دسویں پاس کرنے کے بعد وہ آ گے نہ پڑھ سکا۔ حالانکہ اس کے باوجود وہ اپنے سطح پر ایک نرسنگ ہوم میں تھوڑا بہت کام کر رہا تھا۔
محمد عارف مزید بتاتے ہیں کہ ‘ہیومن ویلفیر فاونڈیشن’ نے اس پریشان حال فیملی کی مکمل مدد کے لیے ہاتھ بڑھاتے ہوئے چاند محمد اور اسکول جانے والی اس کی تینوں بہنوں کی مکمل تعلیم کا خرچ اٹھانے، والدہ کے علاج کا بندوبست کرنے اور اس کے بڑے بھائی محمد ثاقب کو ریڈیمیڈ کپڑوں کی دوکان کھلوانے کی یقین دہانی بھی کرائی ہے۔
بتا دیں کہ ‘ہیومن ویلفیر فاونڈیشن’ لاک ڈاؤن کے شروعات کے دنوں سے ہی دہلی کے لوگوں کی مدد میں لگی ہوئی ہے۔ خاص طور پر اس نے ہلیتھ سیکٹر میں کافی نمایا کام کیا ہے۔
محمد عارف بتاتے ہیں کہ لاک ڈاؤن کے ابتدائی دنوں میں جب کورونا واریئرس سے بچنے کے لئے کورونا واریئرس کے پاس پی پی ای کٹس موجود نہیں تھے، تب جنوبی دہلی کے ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن کے ساتھ مل کر فاؤنڈیشن نے ایک ہزار سے زائد پی پی ای کٹس تقسیم کیے۔ اس کے علاوہ قریب 15 ہزار سے زائد ماسک، قریب 10 ہزار گلبس اور کافی مقدار میں سینیٹائزر بھی ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن کے سپرد کیے۔ کئی کوویڈ19 مریضوں کی جانچ کے ساتھ ساتھ ایسے مریضوں کی بھی مدد کی گئی جو لاک ڈاؤن کی وجہ سے علاج کے لئے کسی اسپتال تک نہیں پہنونچ پارہے تھے، انہیں ایمبولنس کے ذریعہ اسپتالوں تک پہنچایا گیا۔
200 بیڈس کا کوویڈ کیئر سنٹر کھولنے کا منصوبہ
محمد عارف کے مطابق جلد ہی جامعہ نگر میں واقع ابوالفضل انکلیو کے ’الشفاء ملٹی اسپیشلٹی اسپتال‘ کے ساتھ مل کر جماعت اسلامی ہند کے کیمپس میں مقیم مسجد کے بیسمنٹ میں ایک 200 بیڈس کا کوویڈ کیئر سنٹر کھولنے کا منصوبہ ہے۔ جلد ہی اس بارے میں اعلان کیا جائے گا۔ یہاں جامعہ نگر کے لوگ آئسولیشن میں رہ سکیں گے۔ یہاں وہ تمام سہولتیں دستیاب رہیں گی جو کوویڈ آئسولیشن کے لئے ضروری ہیں۔ اس کے علاوہ الشفاء اسپتال میں بھی مزید ایک فلور کی تعمیر کا کام کافی تیزی سے چل رہا ہے جو اگلے کچھ ہی دنوں میں مکمل ہوجائے گا۔ اس کے مکمل ہوتے ہی وہ پورا بلاک کوویڈ مریضوں کے لئے ہو جائے گا۔
واضح رہے کہ جماعت اسلامی ہند کے کیمپس دعوت نگر، ابو الفضل انکلیو میں 15 کروڑ کی لاگت سے 40,000 مربع فٹ آراضی پر تعمیرشدہ 150 بستروں والے اس الشفاء اسپتال کی او پی ڈی خدمات کا افتتاح سال 2011 کے نومبر مہینے میں سعودی سفیر برائے ہند فیصل حسن طراد اور دہلی کے اس وقت کی وزیر اعلی آنجہانی شیلا دکشت کے ہاتھوں عمل میں آیا تھا۔ اس ملٹی اسپیشلٹی اسپتال کا انتظام و انصرام ہیومن ویلفیر ٹرسٹ سنبھال رہا ہے۔
کورونا وبا کے دوران ضرورت مندوں کی مدد کرنے کا دوسرا نام وژن 2026
جماعت اسلامی ہند کے ویژن 2026 پروجیکٹ کے تحت کام کرنے والی تنظیمیں ہیومن ویلفیئر فاؤنڈیشن اور سوسائٹی فار برائٹ فیوچر کورونا وبا کے اس دور میں لوگوں کی مدد کرنے میں ہر طرح سے آگے رہی ہیں۔
وژن 2026 اپنے قیام کے ساتھ ہی مشکل کی ہر گھڑی میں ملک کے عوام کے ساتھ کھڑے ہوکر اپنی شناخت کو برقرار رکھا ہے۔ کورونا وبا کے بعد ملک ہوئے لاک ڈاؤن کے دوران ویژن 2026 کی ٹیم نے ملک بھر میں مختلف مقامات پر 150600 سے زیادہ مزدوروں اور بے گھر لوگوں کو پکا ہوا کھانا پہنچایا ہے۔ ان میں ہزاروں ایسے ضرورت مند خاندان بھی تھے جن کی گزر بسر روز کی کمائی پر منحصر تھی، مگرلاک ڈاون کی وجہ سے وہ راشن کے لئے محتاج ہوگئے تھے۔ ایسے ہی 45998 سے زیادہ خاندانوں کو وژن 2026 نے راشن کٹ مہیہ کراچکی ہے۔ اس کے علاوہ 10 ہزار سے زائد خاندان ایسے بھی ہیں جن کو ویژن 2026 کے رضاکاروں نے راشن کارڈ یا دیگر سرکاری فارموں کو پر کرنے میں مدد کی ہے۔ وژن 2026 کی ٹیم نے ہندوستان کی 19 ریاستوں کے 138 اضلاع میں راشن یا پکے ہوئے کھانے کے ذریعہ 5 لاکھ سے زیادہ لوگوں کی مدد کی ہے۔
ہیومن ویلفیئر فاؤنڈیشن کے سی ای او نوفل پی کے نے بتایا کہ "ویژن 2026 نے نہ صرف راشن فراہم کرکے لوگوں کی مدد کی ہے بلکہ کیرالہ کے اقرا انٹرنیشنل اسپتال میں ایک آئی سی یو یونٹ کو بھی اسپانسر کیا ہے۔”
دہلی میں وژن 2026 کے کوویڈ ریلیف کے کاموں کو انجام دینے والی ٹیم کے ثاقب حسین نے بتایا کہ سوسائٹی فار برائٹ فیوچر کے رضاکار لاک ڈاؤن کے پہلے دن سے ہی ضرورت مند لوگوں کو ضروری مدد فراہم کرنے میں دن رات لگے رہے۔ ایس بی ایف کے سیکڑوں رضاکاروں نے ہزاروں لوگوں کی بلا تفریق مدد کی۔ ہماری ٹیم نے روزانہ سیکڑوں مزدوروں اور بے گھر لوگوں کو کھانا کھلایا ہے، اس کے علاوہ ہزاروں ضرورت مند خاندانوں کو راشن فراہم کیا ہے۔