ہندو مہاسبھا نے ’’گوڈسے لائبریری کھولی‘‘: کہا کہ ’’ہم یہ دنیا کے سامنے لانا چاہتے ہیں کہ وہ سچے محب وطن تھے‘‘
نئی دہلی، جنوری 11: وشو ہندی دیوس کے موقع پر اکھل بھارتیہ ہندو مہاسبھا نے اتوار کے روز گوالیار میں گاندھی جی کے قاتل ناتھورام گوڈسے کی زندگی اور نظریہ کے فروغ کے لیے مختص ایک لائبریری کا افتتاح کیا۔
دولت گنج میں ہندو مہاسبھا کے دفتر میں ’’گوڈسے گیان شالہ‘‘ کا افتتاح کیا گیا۔ اس میں اس پر کتابیں موجود ہیں کہ کس طرح گوڈسے نے مہاتما گاندھی کے قتل کی سازش کی اور گوڈسے کے مضامین اور تقاریر کا مواد موجود ہے۔
ہندو مہا سبھا کے نائب صدر جےویر بھاردواج نے کہا ’’لائبریری کو دنیا کے سامنے اس سچے قوم پرست کو سامنے لانے کے لیے کھولا گیا ہے، جو گوڈسے تھا۔ وہ کھڑا ہوا اور غیر منقسم ہندوستان کے لیے فوت ہوا۔ لائبریری کا مقصد آج کے جاہل نوجوانوں میں حقیقی قوم پرستی کو فروغ دینا ہے، جس کے لیے گوڈسے کھڑا ہوا تھا۔‘‘
بھاردواج نے کہا کہ جواہر لال نہرو اور محمد علی جناح کے عزائم کی تکمیل کے لیے ہندوستان تقسیم ہوا تھا، جو دونوں ایک قوم پر حکومت کرنا چاہتے تھے، جب کہ گوڈسے نے اس کی مخالفت کی۔
خبر کے مطابق گوالیار کو گوڈسے کے لیے وقف لائبریری کے مقام کے طور پر اس لیے منتخب کیا گیا، کیوں کہ گاندھی کے قتل کا منصوبہ اسی شہر میں بنایا گیا تھا اور وہیں ایک پستول بھی خریدا گیا تھا۔
اس سے پہلے گوڈسے کے لیے وقف ایک مندر بھی ہندو مہاسبھا نے اپنے گوالیار کے دفتر میں قائم کیا تھا، جسے کانگریس کے ہنگامے کے بعد ہٹا دیا گیا۔
دریں اثنا پروٹیم اسپیکر رامیشور شرما نے اتوار کے روز تقسیم ہند کو مہاتما گاندھی کی غلطی قرار دیا۔ انھوں نے بھوپال میں نامہ نگاروں کو بتایا ’’یہ مہاتما گاندھی کی غلطی تھی کہ محمد علی جناح ہندوستان کو دو حصوں میں تقسیم کرنے میں کامیاب ہوگئے۔‘‘