ہندوستان کے موجودہ حالات پر ایران میں تشویش
حیدرآباد: ہندوستان کے موجودہ حالات بالخصوص شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور کشمیر کی صورتحال پر ایران کے مختلف گوشوں میں کافی تشویش پائی جاتی ہے۔ ہندوستان کے صحافیوں اور دانشوروں کے ایک وفد نے حال ہی میں ایران کا ایک 8 روزہ دورہ کیا جس کے دوران ایران کی کئی اہم شخصیات نے رابطہ اجلاسوں میں ہندوستان کے موجودہ حالات پر فکر مندی کا اظہار کیا۔
وفد کے منتخب ارکان سید سجاد نمائندہ سحر ٹی وی کارگل، شجیع اللہ فراست اینکر 4 ٹی وی، نیوز ایڈیٹر روزنامہ اعتماد اور سید باقر اینکر 4 ٹی وی حیدرآباد نے مسلم پروفیسرس ایسوسی ایشن، ایران کے زیر اہتمام منعقدہ ایک سمینار میں شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور مسئلہ کشمیر کے موضوع پر خطاب کیا۔ وفد کے ارکان نے یہ بات بتائی۔
سحر ٹی وی کے نمائندے سید سجاد نے اپنے دورہ کے بارے میں تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس کے ذریعہ ایران کے تعلق سے پھیلائی جانے والی کئی غلط فہمیاں دور ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کی سخت پابندیوں کے باوجود ایران تمام شعبوں میں بے مثال ترقی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران مشرق وسطی کا ایک اہم ملک ہے اور آنے والے وقت میں اس کا کردار مزید مضبوط ہوگا اس لئے ہندوستان کو ایران کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر توجہ دینی چاہیے۔
سید باقر نے کہا کہ مغربی ممالک ایران کی شبیہ کو مسخ کر کے پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران میں خواتین زندگی کے ہر شعبہ میں متحرک ہیں۔ سید باقر جو 4 ٹی وی کے مقبول پروگرام مباحثہ کے میزبان ہیں نے کہا کہ ایران میں قانون کی پاسداری، امن و ضبط، صفائی کا خیال اور شائستگی وہاں کے شہریوں کی ایک خصوصیت ہے۔ 4 ٹی وی کے نیوز پروگرام ”دنیا بھر سے“ کے اینکر شجیع اللہ فراست نے کہا کہ وہ اس دورہ کے دوران اس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران شہیدوں کی قربانیوں پر بنا ہے اور اسے چلانے میں ایرانی خواتین سرگرمی سے اپنا رول ادا کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تہران ایک خوبصورت شہر ہے اور اسے دنیا کے کسی بھی ترقی یافتہ شہر کے مقابلہ میں پیش کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران حقیقی معنوں میں ایک مہذب ملک نظر آیا جس کا اظہار وہاں کے رہن سہن سے ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 40 سال تحدیدات کے سبب ایران تمام شعبوں میں خود مکتفی ہوگیا ہے۔ اس وفد نے ایران کی کئی اہم شخصیات بشمول سابق اسپیکر پارلیمنٹ حداد عادل سے ملاقات کی۔
صحافیوں اور دانشوروں کے اس وفد کو کئی اہم مقامات اور دفاتر کا دورہ کرایا گیا جن میں تہران یونیورسٹی، پریس ٹی وی، فارس نیوز ایجنسی، اُفق ٹیلی ویژن چینل، ایران ڈیلی، عبرت میوزیم، سابق امریکی سفارتخانہ، رضا شاہ پہلوی دور کی جیل، وار میوزیم، روزنامہ کیہان، روضہ حضرت معصومہ، قم، روضہ حضرت صالح ابن موسی کاظم تہران، رضا شاہ پہلوی کا وائیٹ پیلس، صفوی دور کی یادگاریں و میوزیم شامل ہیں۔
اس وفد کے دیگر ارکان میں کسان لیڈر ابھیمنیو کوہار، ہریانہ، سماج وادی پارٹی لیڈر سی پی رائے اتر پردیش، ریسرچ اسکالر یاسر مرزا دہلی، کارروان ڈیلی کے سید بہزاد دہلی، ڈپلومیسی ٹوڈے کے کرسپانڈنٹ موہت سریواستو کے علاوہ ایڈیٹر روزنامہ ویتھ، سرینگر کے عاشق حسین اور اشرف زیدی (دہلی) شامل تھے۔ ایران کی دو رضا کار تنظیموں کی دعوت پر یہ تہذیبی و مطالعاتی دورہ ہوا۔