ہندوستان میں حراست کے دوران روزانہ اوسطاً پانچ اموات ہوتی ہیں، سب سے زیادہ مسلم، دلت اور پسماندہ طبقوں سے تعلق رکھنے والے افراد ہوتے ہیں متاثر: رپورٹ
نئی دہلی، جولائی 14: ہندوستان میں 2019 کے دوران مجموعی طور پر 1،731 افراد حراست کے دوران موت کے منہ میں چلے گئے۔ یعنی اوسطاً پولیس حراست میں روزانہ 5 اموات ہوئی ہیں، جن میں زیادہ تر متاثرین کا تعلق دلت، قبائلی اور مسلمان سمیت غریب اور پسماندہ طبقے سے ہے۔
اس بات کا انکشاف رائٹس گروپ یونائیٹڈ این جی او کیمپین اگینسٹ ٹورچر (یو این سی اے ٹی) کی طرف سے تشدد سے متعلق سالانہ رپورٹ میں کیا گیا ہے، جو دنیا بھر میں تشدد کو روکنے کے لیے مصروف عمل این جی اوز کی کارروائی کا ایک پلیٹ فارم ہے۔
تشدد کے شکار متاثرین کی حمایت کے عالمی دن کے موقع پر جمعہ کو جاری کردہ ’’ہندوستا: تشدد کی سالانہ رپورٹ‘‘ میں این سی اے ٹی نے بتایا کہ 2019 کے دوران حراست میں مجموعی طور پر 1،731 افراد کی موت واقع ہوئی، یعنی روزانہ تقریبا پانچ افراد کی موت ہوئی۔ ان میں عدالتی تحویل میں 1،606 اموات اور پولیس تحویل میں 125 اموات شامل ہیں۔
وہیں 2018 کے دوران مجموعی طور حراست کے دوران 1،966 اموات کی اطلاع ملی، جن میں پولیس کی تحویل میں 147 اموات اور عدالتی تحویل میں 1،819 اموات شامل ہیں۔ اس کے باوجود کہ یہ اعداد و شمار ملک میں حراستی موت اور تشدد کے واقعات کی حد اور اصل واقعات کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔
این سی اے ٹی کے ڈائریکٹر پریتوش چکما نے بتایا کہ پولیس کی تحویل میں ہونے والی 125 اموات میں سے 75 افراد یعنی 60 فیصد افراد غریب اور پسماندہ طبقات سے تعلق رکھتے تھے۔
ان میں دلت اور قبائلی برادری سے تعلق رکھنے والے 13 متاثرین تھے، 15 متاثرین کا تعلق مسلم اقلیتی برادری سے تھا۔
پولیس کی تحویل میں ہونے والی 125 اموات میں سے اترپردیش 14 اموات کے ساتھ سرفہرست ہے، اس کے بعد تمل ناڈو اور پنجاب میں 11 اموات ہیں۔ بہار میں 10 اموات ہوئیں، مدھیہ پردیش میں 9 اموات، گجرات میں 8 اور دہلی اور اڈیشہ میں 7 افراد ہلاک ہوئے۔
وہیں جھارکھنڈ میں 6 اموات، چھتیس گڑھ، مہاراشٹر اور راجستھان میں 5-5 اموات، آندھرا پردیش اور ہریانہ میں 4-4 اموات، کیرالہ، کرناٹک اور مغربی بنگال میں 3-3 اموات، جموں و کشمیر، اتراکھنڈ اور منی پور میں 2-2 اموات اور آسام، ہماچل پردیش، تلنگانہ اور تریپورہ میں ایک ایک موت ہوئی ہے۔
125 اموات میں سے 93 افراد (74.4 فیصد) پولیس حراست میں مبینہ تشدد/بددیانتی کی وجہ سے ہلاک ہوئے ہیں، جب کہ 24 افراد (19.2فیصد) مشکوک حالات میں ہلاک ہوئے، جن میں پولیس نے دعوی کیا ہے کہ انھوں نے خودکشی کی ہے (16 افراد)، بیماری کی وجہ سے فوت ہوئے (7 افراد) ) اور زخمی (1 فرد)۔ جب کہ پانچ افراد کی حراست میں ہوئی موت کی وجوہات کا پتہ نہیں چل سکا۔
چکما نے کہا کہ تشدد کے طریقوں میں جسم میں لوہے کے کیل ٹھوکنا، نجی حصوں کو نشانہ بنانا اور نجی حصوں میں مرچ لگانا، منہ میں پیشاب کرنا، زبانی جنسی زیادتی کرنا، الٹا لٹکا کر مارنا، گرم لوہے سے داغنا وغیرہ شامل ہیں۔
اس رپورٹ میں اس حقیقت کی بھی نشان دہی کی گئی ہے کہ متعدد معاملات میں پولیس نے لازمی پوسٹ مارٹم معائنہ کیے بغیر جلدی میں پوسٹ مارٹم نہ کروانے یا تشدد کا نشانہ بننے والے افراد کی لاشوں کا جنازہ نکال کر تشدد کے متنازعہ ثبوتوں کو ختم کرنے کی تمام کوششیں کی ہیں۔