ہندوستان ایشیا کا سب سے زیادہ بدعنوان ملک
نئی دہلی، 26 نومبر: گلوبل سول سوسائٹی تنظیم ٹرانسپیرینسی انٹرنیشنل کے ایک سروے کے مطابق ایشیائی خطے میں سب سے زیادہ رشوت لینے کی شرح 39 فیصد کے ساتھ ہندوستان ایک ایسے ملک کے طور پر سامنے آیا ہے جو سب سے زیادہ بدعنوان ہے۔
ہندوستان ایسے افراد کی تعداد کے حساب سے بھی سرفہرست ہے جو عوامی خدمات تک رسائی حاصل کرنے کے لیے ذاتی رابطوں کا استعمال کرتے ہیں۔
’’گلوبل کرپشن بیرومیٹر-ایشیا‘‘ نامی اس رپورٹ کے مطابق ’’ہندوستان میں سب سے زیادہ رشوت کی شرح (39 فیصد) اور ذاتی روابط کے استعمال کی شرح (46 فیصد) ہے۔ ہندوستان کے بعد انڈونیشیا اور چین بالترتیب 36 فیصد اور 32 فیصد شرح کے ساتھ ذاتی روابط استعمال کرنے والے افراد کی درجہ بندی میں دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں۔‘‘
بھارت میں رشوت دینے والے تقریباً 50 فیصد لوگوں سے اس کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ وہیں 32 فیصد ذاتی روابط کا استعمال کرنے والوں نے کہا کہ وہ اس کے بغیر خدمات حاصل نہیں کر سکتے۔
رپورٹ کے مطابق ’’پولیس میں رشوت کی شرح (23 فیصد) سب سے زیادہ ہے اور وہ عومی خدمات کے لیے سب سے زیادہ رشوت کا مطالبہ کرتے ہیں۔ عدالتوں میں ذاتی روابط کا زیادہ استعمال ہے۔‘‘
ہندوستان میں سروے میں شامل افراد میں سے 42 فیصد نے پولیس کو رشوت دی، 42 فیصد دستاویزات کے حصول کے لیے رشوت دی اور 38 فیصد نے عدالتی معاملات کے لیے رشوت دی۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق رپورٹ کا ایک پریشان کن پہلو یہ تھا کہ بدعنوانی کی اطلاع دیتے ہوئے کم از کم 63 فیصد شرکا نے کہا کہ وہ انتقامی کارروائی کا خدشہ رکھتے ہیں۔
اس سروے میں 17 ممالک کے 20،000 افراد کو شامل کیا گیا تھا اور اس رپورٹ میں چھ اہم عوامی خدمات کا احاطہ کیا گیا تھا: عدالتیں، پولیس، عوامی طبی سہولیات اور شناختی دستاویزات کے حصول۔
واضح رہے کہ ستمبر 2019 میں وزیر اعظم نریندر مودی نے ’’بدعنوانی سے پاک حکومت‘‘ کا وعدہ کیا تھا اور انھوں نے بدعنوانی کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن شروع کرنے کا دعوی کیا تھا۔