’’ہم عوام‘‘ ہی جمہوریت کے بنیادی محرک ہیں: صدر جمہوریہ
نئی دہلی، جنوری 26— ’’جدید ریاست میں تینوں اعضا شامل ہیں- مقننہ، عاملہ اور عدلیہ۔ جو لازمی طور پر آپس میں جڑے ہوئے اور باہم ایک دوسرے پر منحصر ہیں۔ لیکن ’’ہم عوام‘‘ ہی جمہوریہ کے بنیادی محرک ہیں۔ ہمارے ساتھ ہندوستان کے عوام اپنے اجتماعی مستقبل کا فیصلہ کرنے کے لیے حقیقی طاقت پر بھروسہ کرتے ہیں‘‘۔ ان خیالات کا اظہار ہندوستان کے صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے ہفتے کے روز یوم جمہوریہ کے موقع پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اتوار کو پوری قوم نے 71 واں یوم جمہوریہ منایا۔ سات دہائی قبل اس دن 26 جنوری 1950 کو آئین ہند نافذ العمل ہوا تھا۔
صدر جمہوریہ نے کہا ’’اس سے پہلے بھی اس تاریخ کو خاص اہمیت حاصل تھی۔ ‘پورن سوراج’ کے حصول کے عزم کے بعد ہمارے لوگ 1930 سے 1947 تک ہر 26 جنوری کو ‘پورن سوراج ڈے’ منا رہے تھے۔ اسی وجہ سے ہم نے 1950 میں جمہوریہ کے طور پر اپنا سفر 26 جنوری کو شروع کیا۔ اس کے بعد سے ہر سال ہم اپنا یوم جمہوریہ 26 جنوری کو مناتے ہیں۔‘‘
جمہوریت کے بنیادی ستونوں پر روشنی ڈالتے ہوئے صدر کووند نے کہا: ’’ہمارے آئین نے ہمیں ایک آزاد جمہوری قوم کے شہری کی حیثیت سے حقوق دیے، لیکن ہم پر بھی یہ ذمہ داری عائد کی کہ ہم ہمیشہ اپنی جمہوریت کے مرکزی اصول: عدل، آزادی، مساوات اور برادری کی پاسداری کریں۔ اگر ہم اپنے بابائے قوم کی زندگی اور اقدار کو ذہن میں رکھیں تو ہمارے لیے ان آئینی اصولوں پر عمل پیرا ہونا آسان ہوجاتا ہے۔ ایسا کرنے سے ہم گاندھی جی کی 150 ویں یوم پیدائش کی تقریبات میں ایک بامعنی جہت کا اضافہ کریں گے۔‘‘
صدر نے مرکزی حکومت کی مختلف اسکیموں اور پروگراموں کے بارے میں بات کی لیکن تنازعہ سے متعلق معاملات جیسے شہریت ترمیمی قانون یا این آر سی یا این پی آر کو نظر انداز کیا۔
ملک کے نوجوانوں سے خصوصی طور پر خطاب کرتے ہوئے انھوں نے نیو انڈیا کے بارے میں بات کی۔ انھوں نے کہا ’’اب ہم اکیسویں صدی کے تیسرے عشرے میں ہیں۔ یہ نیو انڈیا اور ہندوستانیوں کی نئی نسل کے عروج کا عشرہ ہوگا۔ اس صدی میں پیدا ہونے والے زیادہ سے زیادہ افراد قومی گفتگو میں حصہ لے رہے ہیں۔ ٹکنالوجی میں ترقی کے ساتھ آج کے نوجوان ذہن بہتر طور پر باخبر اور زیادہ پراعتماد ہیں۔ اگلی نسل ہماری قوم کی بنیادی اقدار کے ساتھ پرعزم ہے۔ ہمارے نوجوانوں کے لیے قوم ہمیشہ پہلے نمبر پر آتی ہے۔ ان کے ساتھ ہم ایک نئے ہندوستان کے ظہور کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔‘‘
انھوں نے مزید کہا کہ "گاندھی جی کے سچائی اور عدم تشدد کے پیغام پر روشنی ڈالنا ہمارے روز مرہ کے معمول کا حصہ ہونا چاہیے، جو ہمارے دور میں سب سے زیادہ ضروری ہوگیا ہے۔”
انھوں نے طلبا سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’’جب کسی مقصد کے لئے لڑ رہے ہوں تو لوگوں کو، خاص طور پر نوجوانوں کو گاندھی جی کے تحفۂ انسانیت کو نہیں بھولنا چاہیے۔ حکومت اور حزب اختلاف دونوں کے کردار ہمارے لیے اہم ہیں۔ اپنے سیاسی نظریات کا اظہار کرتے ہوئے دونوں کو مل کر آگے بڑھنا چاہیے تاکہ ملک کی ترقی اور اس کے عوام کی فلاح و بہبود کو مستقل طور پر فروغ دیا جاسکے۔‘‘
صدر نے اپنی تقریر کا اختتام دستور کے معمار ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے حوالے سے کیا۔ انھوں نے کہا ’’چونکہ ہمارا یوم جمہوریہ ہمارے آئین کا جشن ہے اس لیے میں اس کے صدر معمار باباصاحب امبیڈکر کے الفاظ سے میں اپنی بات ختم کرتا ہوں کہ: ’’اگر ہم جمہوریت کو صرف شکل میں نہیں بلکہ حقیقت میں بھی رکھنا چاہتے ہیں تو ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ تو میرے مطابق ہمیں سب سے پہلے اپنے معاشرتی اور معاشی مقاصد کے حصول کے آئینی طریقوں پر قائم رہنا چاہیے۔‘‘