ہماچل پردیش :ہندوتو غنڈوں کامسجد  پر حملہ ،توڑ پھوڑ ،مزار کو بھی بنایا نشانہ

نئی دہلی،10 ستمبر:۔

ہماچل پردیش میں کانگریس کی جیت کے بعد کانگریس نے وہاں محبت کی دکان کھلنے کی بات کہی تھی لیکن کانگریس کی حکومت کی تشکیل کے بعد مسلسل ہندوتو شدت پسندگروپوں کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی کا سلسلہ جاری ہے ۔سر عام ریلی نکال کر مسلمانوں کے اقتصادی بائیکاٹ کی اپیل کی جاتی ہے تو کہیں مسلمانوں کو ہماچل چھوڑ کر چلے جانے کی دھمکی جاتی ہے ۔یہی نہیں گزشتہ 9 ستمبر بروز ہفتہ ضلع سولن کے ایک وادی قصبے کنیہار میں، ہندوتو شدت پسند گروپوں نے ایک مسجد  میں زبر دستی داخل  ہو کروہاں جم کر توڑ پھوڑ کی ،اس کے محراب کو نقصان پہنچایااور مسجد میں رکھی مذہبی کتابوں کو بھی تباہ کر دیا ۔

اتنا ہی نہیں جے شری رام کا نعرہ لگاتے ہوئے مسجد کے قریب ایک مزار بھی موجود تھا جس کو کدال اور پھاوڑے سے منہدم کر کے  برابر کر دیا اورایک دیا جلا کر آرتی بھی کی گئی۔

مقامی لوگوں نے الزام لگایا ہے کہ کانگریس کی حکمرانی والی ریاست میں حالات بی جے پی کے دور حکومت سے بھی بدتر ہو چکے ہیں۔واقعے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے جس میں مزار میں توڑ پھوڑ کرتے اور ہنگامہ کرتے دیکھا جا سکتا ہے ۔اس دوران ایک مسلم خاندان کو بھی نشانہ  بنایا گیا۔

محمد رفیع نامی ایک مقامی  شخص نے آخر کار پہل کی اور ہماچل پولیس کو ایسے واقعات کی اطلاع دی، لیکن ہمیشہ کی طرح کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔

محمد رفیع کی شکایت کے بعدہندو غنڈوں نے ان کے خاندان کو نشانہ بنایا۔اس کی بیوی اور بچوں کو کلہاڑی سے مارنے کی دھمکی دی۔

سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے صارفین نے لکھا کہ راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کی طرف  محبت کی دُکان کو ایک دھوکہ کہا جا رہا ہے کیونکہ حکمران جماعت ہماچل پردیش میں ایسے واقعات پر قابو پانے اور اسے بند کرنے میں ناکام ہے۔ہماچل پردیش کے وزیر اعلیٰ کو بھی ایسے واقعات پر خاموشی اختیار کرنے پر  تنقید کی جا رہی ہے۔ایسے ماحول میں مسلمان خوف کے عالم میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔