ہاتھرس سانحہ: متھرا کی ایک عدالت نے ہاتھرس جانے کی کوشش کرتے ہوئے گرفتار کیے گئے صحافی کی ضمانت کی درخواست مسترد کی
اترپردیش، 15 نومبر: متھرا کی ایک عدالت نے کیرالہ کے صحافی صدیق کپّن اور ان تین افراد کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی ہے جنھیں ہاتھرس اجتماعی زیادی کے سانحہ کے بعد وہاں جانے کی کوشش کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا۔
عاطف الرحمان، مسعود احمد اور محمد عالم کو کپّن کے ساتھ 5 اکتوبر کو غیر قانونی طور پر اس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ اجتماعی زیادتی کا شکار ہونے والی ہاتھرس کی 19 سالہ دلت خاتون کے اہل خانہ سے ملنے کے لیے جارہے تھے، جس کے ساتھ مبینہ طور پر چار اعلیٰ ذات کے افراد نے زیادتی کی تھی۔
حراست میں لیے جانے کے ایک دن بعد ان چاروں کے خلاف غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کی دفعات اور بغاوت سمیت تعزیرات ہند کی سمیت تعزیرات ہند کی دیگر متدد دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔
عاطف الرحمان ایک طالب علم ہے، احمد ایک کارکن ہے جو پی ایچ ڈی کر رہا ہے اور محمد عالم ایک ٹیکسی ڈرائیور ہے۔
ان کے خلاف درج مقدمہ ذات پات کی بنیاد پر فسادات کو بھڑکانے اور عصمت دری اور قتل کیس سے ریاستی حکومت کو بدنام کرنے کی مبینہ سازش سے متعلق ہے۔
دی ہندو کے مطابق جمعہ کے روز ہونے والی سماعت میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج میور جین نے ان چاروں افراد کے خلاف ’’الزامات کی سنگینی‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے ان کی درخواستوں کو مسترد کردیا۔ واضح رہے کہ بغاوت کے علاوہ ان پر مذہب کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے مابین دشمنی کو فروغ دینے اور مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کے لئے دانستہ اور بدنیتی پر مبنی کارروائیوں جیسے الزامات بھی لگائے گئے ہیں۔
دریں اثنا کیرل یونین آف ورکنگ جرنلسٹس نے کپّن کی حراست کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔
کپّن کی عرضی بھی سپریم کورٹ میں درج ہے اور 16 نومبر کو اس کی سماعت ممکن ہے۔