ہاتھرس سانحہ: اونچی ذات کے دیہاتیوں نے چاروں ملزموں کو بےقصور کہتے ہوئے سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کیا
لکھنؤ، اکتوبر 3: ہاتھرس میں اجتماعی عصمت دری کے بعد ہلاک ہونے والی دلت لڑکی کے گاؤں سے دو کلومیٹر دور ایک گاؤں بگھنہ میں ٹھاکروں اور برہمنوں سمیت اونچی ذات کے افراد نے ایک مہاپنچایت کی اور کہا کہ اس معاملے کے چاروں ملزم بےقصور ہیں اور انھوں نے اس کی سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
انھوں نے دھمکی دی ہے کہ اگر گرفتار ملزمان کو رہا نہ کیا گیا تو وہ ایک احتجاج شروع کریں گے۔ انھوں نے آگرہ فارنسک سائنس لیب کی رپورٹ اور دہلی کے اسپتال کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے اسے بےبنیاد معاملہ قرار دیا۔
دی نیو انڈین ایکسپریس کے مطابق مہا پنچایت میں مطالبہ کیا گیا کہ حکام اس بات کی تحقیقات کریں کہ متاثرہ کے بھائی کی طرف سے درج پہلی ایف آئی آر رپورٹ میں عصمت دری کے واقعے کا سرے سے ذکر ہی نہیں تھا۔
مہا پنچایت میں کہا گیا کہ ’’یہ کیسے ممکن ہے کہ 22 ستمبر کو واقعے کے آٹھ دن بعد عصمت دری کی داستان سامنے آئے۔‘‘
انھوں نے کہا کہ ہم اس معاملے کی سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں اور اس کے علاوہ ملزم اور متاثرہ خاندان کے ممبروں کے نارکو ٹیسٹ کیے جائیں تا کہ اصل مجرم کو سزا مل سکے۔
انھوں نے کہا کہ فارنسک سائنس لیب نے اجتماعی عصمت دری کی تصدیق نہیں کی ہے، لہذا چاروں ملزموں کو رہا کیا جانا چاہیے۔