گورنر عارف محمد خان کیرالہ پولیس سے ناراض،احتجاجاً سڑک پر بیٹھے

 

نئی دہلی ،27 جنوری :۔

کیرالہ کی ریاستی حکومت اور گورنر عارف محمد خان کے درمیان تنازعات کھلے اسٹیج سے اکثر سامنے آتی رہتی ہیں۔اب ایک بار پھر عارف محمد خان کیرالہ پولیس سے سخت ناراض ہو گئے ہیں۔اور ناراضگی اس حد تک بڑھ گئی کہ سر راہ وہ دھرنے پر بیٹھ گئے ہیں۔ در اصل معاملہ یہ ہے کہ  گورنر عارف محمد خان ریاستی راجدھانی سے60 کلو میٹر دور نیلا میل سے جا رہے تھےایک کالج میں پروگرام میں شرکت کے لئے  ۔ جب ان کا قافلہ نیلامیل پہنچا تو ایس ایف آئی کے تقریباً دو درجن طلباء سڑک کے کنارے کھڑے سیاہ جھنڈے لہرا رہے تھے اور نعرے لگا رہے تھے۔

رپورٹ کے مطابق اپنے خلاف مظاہرے سے عارف محمد خان سخت برہم ہو گئے اور اپنی گاڑی روکوا کر پولیس کے خلاف غصے کا اظہار کرتے ہوئے مظاہرین کی طرف چل پڑے۔ اس کے بعد وہ ایک کرسی پر بیٹھ گئے جو سڑک کے کنارے چائے کے اسٹال سے لی گئی تھی اور اپنے سیکرٹری موہن سے کہا کہ وہ فوری طور پر پولیس کمشنر کو طلب کریں۔

خان نے کہا، ’’اگر کمشنر نہیں تو وزیر اعظم کو بلا لیں۔ اس کے لیے آپ (پولیس افسران پر انگلی اٹھاتے ہوئے) ذمہ دار ہیں، میں یہاں سے نہیں جاؤں گا! آپ ان (مظاہرین) کو تحفظ دے رہے ہیں۔ آپ قانون توڑ رہے ہیں، اگر آپ (پولیس) نہیں تو قانون کی پاسداری کون کرے گا؟‘‘

عارف محمد خان اس بات پر ناراض تھے کہ پولیس نے احتجاج کرنے والے ایس ایف آئی کارکنوں کو ان کے قافلے کے گزرنے سے پہلے حراست میں کیوں نہیں  لیا۔ خان نے اپنا موقف واضح کیا کہ جب تک مظاہرین کو حراست میں نہیں لیا جاتا وہ اس مقام سے نہیں ہٹیں گے۔  اس دوران پولیس حکام نے انہیں اطلاع دی کہ 12 افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے ۔تو انہوں نے کہا کہ اور مزید لوگ ہیں ۔