گروگرام میں شدت پسندوں کے ہجوم کا مسجد پر حملہ، نائب امام کا قتل، تین زخمی
دیر رات 100 افراد پرمشتمل ہجوم نے مسجد کو نذر آتش کر دیا ،فائرنگ بھی کی ،ہجوم تلوار ،لاٹھی ڈنڈوں اور بندوقوں سے لیس تھا
نئی دہلی ،یکم اگست :۔
نوح ،میوات میں وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کے شوبھا یاترا کے دوران ہوئے تشدد کی آگ اب گرو گرام اور پلول تک پہنچ گئی ہے ۔دیر رات شدت پسندوں نے گروگرام سیکٹر 57 میں واقع ایک مسجد کو نشانہ بنایاگیا۔اس دوران انجمن مسجد کو شدت پسندوں کے ہجوم نے آگ کے حوالے کر دیا۔مسجد پر حملے کے درمیان، تین مسلمانوں کو ہجوم نے گولی مار دی، اور انہیں فوری طبی امداد کے لیے ڈبلیو پرتیکشا اسپتال لے جایا گیا۔ زخمیوں میں سے ایک مسجد کے نائب امام مولانا سعد بھی تھے جن کی علاج کے دوران موت ہو گئی ۔
رپورٹ کے مطابق عینی شاہدین کے بیانات کے مطابق حملہ میں پروین ہندوستانی اور امیت ہندو کے ملوث ہونے کا شبہ ہے۔عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ مولانا سعد کو واقعے کے دوران ہجوم نے گولی مار دی اور بالآخر وہ اسپتال میں علاج کے دوران زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کر گئے۔ واقعے میں زخمی ہونے والے ایک اور شخص خورشید کی حالت اس وقت تشویشناک ہے اور اسے جدید طبی امداد کے لیے انتہائی نگہداشت یونٹ (آئی سی یو) میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ مزید برآں، شہاب الدین اور محمود بھی زیر علاج ہیں۔
دی آبزرور پوسٹ کے مطابق ایک مقامی عبدالحسیب نے بتایا کہ تقریباً 50 سے 100 افراد کے ایک گروپ نے دیر رات 12 بجے کے قریب مسجد پر حملہ کیا اور اس دوران گولیاں بھی چلائیں۔
حسیب نے کہا، "وہ مسجد پر فائرنگ کر رہے تھے، ہندو نعرے لگاتے ہوئے مسجد کو آگ لگا رہے تھے، اور اس وقت پولیس کی گاڑیاں جائے وقوعہ پر موجود تھیں۔ انہوں نے کہا کہ میوات میں فرقہ وارانہ واقعہ کی وجہ سے حالات پہلے ہی کشیدہ تھے۔
انہوں نے کہا، ہجوم پڑوسی گاؤں کے شدت پسندوں کی قیادت میں نکلا تھا اور اس میں گجر برادری کے زیادہ لوگ شامل تھے۔ایک اور عینی شاہد نے بتایا کہ ہجوم کی طرف سے پھیلائی گئی دہشت کی وجہ سے لوگ اپنے گھروں میں ہی محصور ہو کر رہ گئے تھے ۔