گرفتاری کے لئے پہنچی پولیس زخمی ملزم کو چھوڑ کر بھاگی،چار پولیس اہلکار معطل

اہل خانہ نے پولیس اہلکاروں پر چھت سے پھینکنے کا لگایا الزام ،ملزم شہزاد کی موت کے بعد اہل خانہ کی شکایت پر ہوئی کارروائی

نئی دہلی ،02ستمبر :۔

اترپردیش میںپولیس والوں پر آئے روز سنگین الزامات لگ رہے ہیں، جس کی وجہ سے لوگوں کا پولس پر سے اعتماد کم ہوتا جا رہا ہے۔

تازہ ترین معاملہ  مغربی یو پی کے بجنور کا ہے جہاں پولیس پر الزام عائد کیا گیا کہ ہے پولیس نے  چھاپے کے دوران ایک مسلم نوجوان کو چھت سے پھینک کر قتل کر دیا، حالانکہ پولیس نے ان تمام الزامات کو مسترد کیا ہے۔

پولیس کے مطابق شبانہ نامی خاتون نے 28 اگست کو دیہات کوتوالی علاقے کے تبری گاؤں کے رہائشی 40 سالہ شہزاد کے خلاف دھام پور تھانے میں مقدمہ درج کرایا تھا۔

جس کے بعد اطلاع ملنے پر دھام پور پولیس ملزم کو گرفتار کرنے بجنور کوتوالی علاقہ پہنچی تو وہ پولیس کو دیکھ کر بھاگنے لگا اور اسی دوران وہ چھت سے نیچے گر گیا جس کی وجہ سے اس کی موت ہو گئی۔

تاہم لواحقین نے پولیس کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے شہزاد کو چھت سے دھکا دیا تھا جس کی وجہ سے وہ جاں بحق ہوا۔

سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو  میں صحافی ذاکر علی تیارگی نے بتایا کہ  دھام پور کا شہزاد کسی کام سے بجنور کوتوالی علاقے میں اپنے بہنوئی کے گھر آیا تھا، تبھی دھام پور پولیس ایک پرائیویٹ کار میں پہنچی اور اسے اور اس کے بہنوئی شہزاد کی پٹائی شروع کردی۔ بھتیجی کا کہنا ہے کہ جب اس نے اسے بچانے کی کوشش کی تو پولیس والوں نے اسے بھی دھکے دیے، بھانجی نے بتایا کہ پولیس والے اسے چھت سے پھینک کر بھاگے جس کے بعد وہ دم توڑگیا۔

اس واقعہ کے بارے میں پولیس سپرنٹنڈنٹ نیرج کمار جدون نے کہا کہ اس واقعہ سے متعلق ایک ویڈیو منظر عام پر آئی ہے جس میں کچھ پولیس اہلکار زخمی شہزاد کو موقع پر چھوڑ کر بھاگتے ہوئے نظر آرہے ہیں جبکہ یہ پولیس اہلکاروں کا فرض تھا۔ زخمی ملزم کو علاج کے لیے اسپتال لے جایا جاتا۔

پولیس اہلکاروں کی لاپروائی کو دیکھتے ہوئے انسپکٹر انیل، منوج کمار، انکت رانا اور وجے تومر کو فوری اثر سے معطل کر دیا گیا ہے اور پورے واقعہ کی جانچ ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کو سونپی گئی ہے۔