گجرات ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کو احمدآباد میں مہاجر مزدوروں اور دیگر ضرورت مندوں میں کھانے کے پیکٹ تقسیم کرنے کی ہدایت کی
احمد آباد، مئی 13: گجرات ہائی کورٹ نے احمد آباد میں ہفتے بھر کے لیے مکمل طور پر لاک ڈاؤن کے باعث ہونے والے مصائب کی اطلاع کا ازخود نوٹس لیا ہے اور ریاستی حکومت کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس کے مضافات اور ریاست کے دوسرے حصوں میں بھی بھوکے تارکین وطن مزدوروں اور شہر کے دیگر لوگوں میں کھانے کے پیکٹ تقسیم کرے۔
7 مئی کو ریاستی حکومت نے دارالحکومت میں ایک ہفتہ کے لیے مکمل لاک ڈاؤن نافذ کردیا تھا۔ دودھ اور دوائیوں کی دکانوں کو چھوڑ کر سب کچھ 14 مئی تک بند رکھنے کا حکم دیا گیا تھا، کیوں کہ گذشتہ ہفتے شہر میں کورونا وائرس کے معاملات میں زبردست اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔
پیر (11 مئی) کو ہائی کورٹ نے لوگوں، خاص طور پر تارکین وطن مزدوروں اور یومیہ مزدوریوں کی پریشانیوں کے بارے میں میڈیا رپورٹس کا ازخود نوٹس لیا، جو مکمل طور پر لاک ڈاؤن کے باعث کچھ دن بھوکے رہ چکے تھے۔
لائیو لا ڈاٹ ان نے جسٹس جے بی پردی والا اور جے وورا کی ڈویژن بنچ کے فیصلے کے بارے میں بتایا کہ ’’ایسا لگتا ہے کہ بڑے پیمانے پر لوگ بھوکے ہیں۔ لوگ بغیر کسی کھانے اور رہائش کے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ مکمل لاک ڈاؤن کا نتیجہ ہے۔ غیر سرکاری تنظیموں، دیگر رفاہی اداروں اور رضاکاروں سے غریب عوام کو جو بھی تھوڑی بہت مدد ملتی تھی، وہ بھی رک چکی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ایلس برج کے قریب فٹ پاتھوں پر بسنے والے دو سو سے زیادہ افراد کے پاس پچھلے چار دنوں سے کھانے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ رضاکار ان کے پاس کھانا لاتے تھے، لیکن مکمل لاک ڈاؤن کی وجہ سے یہبھی بند ہوگیا ہے۔‘‘
متاثرہ لوگوں میں کھانے کے پیکٹ تقسیم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے بنچ نے ریاست سے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ اس کے شہری بھوکے نہ رہیں۔
انھوں نے مزید کہا ’’ایسا لگتا ہے کہ صورت حال قابو سے باہر ہو رہی ہے۔ اگرچہ ریاستی حکومت اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے پوری کوشش کر رہی ہے، لیکن پھر بھی ہم یہ محسوس کرتے ہیں کہ کہیں نہ کہیں کچھ غلط ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ ریاستی حکومت کے مختلف محکموں کے مابین کوئی مناسب تال میل موجود نہیں ہے۔‘‘
واضح رہے کہ 24 مارچ سے ملک گیر لاک ڈاؤن کے باعث مختلف ریاستوں سے آنے والے ہزاروں تارکین وطن مزدور احمد آباد، سورت اور دیگر شہروں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ پچھلے ایک ہفتہ سے ریاستی حکومت انھیں ان کی آبائی ریاست بھیج رہی ہے۔
8،900 سے زیادہ معاملات کے ساتھ گجرات ملک میں مہاراشٹر کے بعد دوسری بدترین متاثرہ ریاست ہے۔ 8،900 واقعات میں سے 6000 سے زیادہ صرف احمد آباد میں ہیں۔