گجرات کی ایک خاتون کانسٹیبل کا کرفیو کی خلاف ورزی کے لیے ریاستی وزیر کے بیٹے اور دوستوں کو گرفتار کرنے پر تبادلہ کردیا گیا
سورت، 13 جولائی: سورت میں گجرات کے ایک وزیر کے بیٹے اور اس کے دو دوستوں کو مبینہ طور پر لاک ڈاؤن اور نائٹ کرفیو کے احکامات کی خلاف ورزی کرنے کے الزام میں گرفتار کرنے کے کچھ ہی گھنٹوں بعد ایک خاتون کانسٹیبل سنیتا یادو کا تبادلہ کردیا گیا ہے۔
سنیتا کو پولیس ہیڈ کوارٹر بھیج دیا گیا ہے اور اس معاملے کی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔
یہ معاملہ ورچّا روڈ کے ایم ایل اے اور وزیر مملکت برائے صحت کمار کنانی کے بیٹے پرکاش کنانی اور ان کے دوستوں کو سنیتا یادو کے ذریعے روکنے کے بعد ایک طیش بھری گفتگو کی آڈیو کلپس سوشل میڈیا پر گردش کرنے کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔
اے ڈویژن کے اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس سی کے پٹیل نے بتایا کہ پرکاش کنانی اور اس کے دو دوستوں کو آئی پی سی کی دفعہ 188 (سرکاری ملازمین کے ذریعے نافذ کردہ حکم کی نافرمانی)، 269، 270 (لاپرواہی اور ناجائز کام سے بیماری پھیلانے کا خطرہ)، اور 144 کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔
انھوں نے مزید کہا کہ بعد میں انھیں ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا۔
سورت کے کمشنر پولیس آر بی برہم بھٹ نے ہفتے کے روز اس واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا، جب کانسٹیبل نے الزام لگایا کہ رات کے کرفیو کے دوران اس نے انھیں روکا تو اسے کچھ افراد نے دھمکی دی۔
کانسٹیبل نے بتایا کہ وزیر کے بیٹے نے یہ بھی دھمکی کی کہ ’’وہ اسے 365 دن وہیں کھڑے رہنے پر مجبور کر سکتا ہے۔‘‘
واضح رہے کہ کانسٹیبل سنیتا یادو نے کورونا وائرس کو پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے نافذ لاک ڈاؤن آرڈرز کی خلاف ورزی کرنے کے الزام میں رات کے کرفیو کے دوران بدھ کی رات 10.30 بجے کے دوران پرکاش کنانی کے دوستوں کو روک لیا۔
اس کے بعد اس کے دوستوں نے پرکاش کنانی کو فون کیا، جو اپنے والد کی گاڑی میں آیا اور اس نے یادو کے ساتھ مبینہ طور پر بحث کی، جس کی آڈیو کلپس ہفتے کے روز وائرل ہوگئی۔
آڈیو کلپس میں ان افراد کو کانسٹیبل کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ ’’ہمارے پاس آپ کو اسی جگہ پر 365 دن کھڑا کرنے‘‘ کی طاقت ہے۔
کانسٹیبل نے کہا کہ وہ ان کی یا ان کے باپ دادا کی نوکر نہیں ہے کہ وہ اسے 365 دن وہاں کھڑا کرسکیں۔
وہی سی کے پٹیل نے کہا کہ سنیتا یادو بیماری کی چھٹی پر گئی ہیں اور اس واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔